عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مونڈے یا قینچی و مشین سے کٹائے یا ہاتھ سے اُکھاڑے یا چونا وغیرہ کوئی دوائی لگاکر یا جَلا کر دُور کرے(جبکہ ایساکرنا ممکن ہو) اور خواہ خود بالوں کو دُور کرے یا کسی دوسرے سے کرائے اور خواہ اکراہ (زبردستی) سے ایسا کیا جائے یا سونے وغیرہ کی حالت میں ایسا کیا جائے اور بال خواہ کسی جگہ کے بھی ہوں یعنی سر کے ہوں یا بدن کے باقی کسی حصے مثلاً ڈاڑھی ، مونچھ، بغل، زیرِناف، گردن اور پچھنے لگانے کی جگہ کے ہوں ہر جگہ کے بالوں کو ہرطرح سے دُور کرنا منع ہے سوائے اس بال کے جو آنکھ کے اندر اُگا ہو ا کہ وہ اس حکم سے مستثنیٰ ہے یعنی اس کا اُکھاڑنا جائز ہے ہمارے مشائخ نے ذکر کیا کہ اس سے اس پر کچھ لازم نہیں ہوگا ۱۰؎ پس احرام کی حالت میں اپنے سر کے بال یا کسی دوسرے کے سر کے بال مونڈنا منع ہے خواہ دوسرا شخص احرام کی حالت میں ہو یا احرام کی حالت میں نہ ہو جب تک وہ دونوں اپنے اپنے حج یا عمرہ کے افعال سے فارغ نہ ہوجائیں ۱۱؎ ناخن کاٹنا : محظوراتِ احرام میں سے ناخن کا کاٹنا بھی ہے ۱۲؎ یعنی ایک ناخن کاکاٹنا بھی منع ہے خواہ وہ خود اپنا ناخن کاٹے یا کوئی دوسرا آدمی اس کے امر سے اس کاناخن کاٹے یا وہ کسی دوسرے شخص کا ناخن کاٹے لیکن اگر کسی کا ناخن ٹوٹ گیا ہو اور ایسا ہوگیا ہو کہ اب وہ بڑھتا نہیں ہے تو اس کے کاٹنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے ۱۳؎ رفث وفسوق وجدال : ممنوعاتِ احرام میں سے رفث وفسوق وجدال بھی ہے کیونکہ اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے :’’ فَمَنْ فَرَضَ فِیْھِنَّ