عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۱۸۔ جن صورتوں میں پانی نکالنامستحب ہے ان میں مستحب یہ ہے کہ بیس ڈول سے کم نہ نکالے جائیں اور مکروہ پانی میں سے سے دس دول نکالنا مستحب ہے (ع وفتح وش) اور بعض نے کہا کہ احتیاطاً بیس ڈول نکالنا مستحب ہے۔ (ش وفتح) خلاصۂ بیان: جاننا چاہئے کہ کنوئیں میں واقع ہونے والی چیز یا نجاست ہوگی یا کوئی جاندار ہوگا اور نجاست کا حکم پہلے بیان ہو چکا ہے کہ اگرتھوڑے پانی میں گرجائے تو وہ پانی نجس ہوجائے گا اور اس تمام پانی کو گرادیا جائے گا اور اگرنجاست تھوڑی سی بھی کنوئیں میں گرجائے تو کنوئیں کا تمام پانی ناپاک ہوجائے گا اور نجاست سے مراد جاندار کے علاوہ ہے مثلاً خو ن و پیشاب وشراب وغیرہ اور جاندار یا آدمی ہوگایا غیر آدمی اور غیر آدمی یا نجس العین ہوگا یعنی خنزیر یا غیر نجس العین ہوگا یعنی خنزیر کے علا وہ دیگر حیوانات اور غیر نجس العین یا ایسا جانور ہوگا جس کا گوشت کھانا حلال ہے یاایساجانور ہوگا جس کاگوشت کھانا حرام ہے اور ان میں سے ہر ایک یا کنوئیں سے زندہ نکال دیاگیا ہو گا یا کنوئیں میں مرگیا ہو گا اور مرا ہوا جانور یاپھول یا پھٹ گیا ہو گا یا پھولا پھٹا نہیں ہوگا اور جو جانور پھولا یا پھٹا نہیں ہوگا ظاہر الروایت میں ا س کے تین درجے کئے ہیں اول چوہا اور اس کی مانند، دوم مرغی اور اس کی مانند سوم بکری اور ا س کی مانند اور ان سب اقسام کے احکام بیان ہوچکے ہیں۔ (بحروبدائع ملحضاً) طاہر غیر مطہر یعنی مستعمل پانی: (۱) جاننا چاہئے کہ مستعمل پانی کے بارے میں چار امور کا بیان ہوتاہے: اول استعمال کے سبب کے بارے میں، پس اگر پانی قربت یعنی ثواب حاصل کرنے کی نیت سے یارفع حدث کے لئے استعمال کیاجائے تو امام ابو حنیفہ وامام ابو یوسف رحمہما اللہ کے