عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے لئے مستحب ہے، منیٰ سے مکہ معظمہ آتے ہوئے مفرد حاجی کی طرح وادی محصب میں ٹھہرنا سنت ہے اور مکہ معظمہ سے واپسی کے وقت طوافِ وداع کرنا واجب ہے۔ تمتع کا مسنون طریقہ : تمتع کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ آفاقی حاجی پہلے حج کے مہینوں میں عمرہ کا احرام آفاقی کے میقات سے یا اس سے پہلے آداب وسنن کی رعایت کرتے ہوئے باندھے اور جب مکہ معظمہ میں آداب وسنن کا لحاظ رکھتے ہوئے داخل ہوجائے تو باب السلام سے مسجد حرام میں داخل ہوکر عمرہ کا طواف کرے اور طواف شروع کرتے ہی تلبیہ موقوف کردے طواف ودوگانہ طواف ملتزم وآب زمزم وغیرہ سے فارغ ہوکر استلام حجرِ اسود کرکے باب الصفا سے باہر نکل کرسعی صفا ومروہ کرے پھر سر کے بال منڈاکر یا کتراکر حلال یعنی احرام سے باہر ہوجائے جبکہ ہدی ساتھ نہ لایا ہو اور حلال ہوکر مکہ معظمہ میں قیام کرے اور اس عرصہ میں نفلی طواف وعمرے اور دیگر عبادات کرتا رہے یا کسی اور جگہ رہے مگر اپنے وطن واپس نہ جائے پھر جب حج کا وقت یعنی آٹھویں ذی الحجہ آجائے تواس روز یا اس سے قبل اہلِ مکہ کے میقات سے حج کا احرام باندھے پس سب سے افضل یہ ہے کہ حطیم میں احرام باندھے اس کے بعد مسجد حرام میں سے کسی بھی جگہ سے احرام باندھنا افضل ہے اس کے بعد مکہ معظمہ میں کسی جگہ سے باندھنے کا درجہ ہے ورنہ حدودِ حرم میں کسی جگہ باندھے، پس غسل یا وضو کرکے خوشبو لگا کر اور احرام کی چادریں پہن کر مسجد میں آئے اور ہوسکے تو پہلے طواف تحیۃ المسجد کرے اور سر ڈھکے ہوئے دورکعت واجب الطواف پڑھے پھر دورکعت سنت احرام پڑھے پھر سر کو کھول دے اور حج کے احرام کی نیت اسطرح کرے ’’اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اُرُیْدُ الْحَجَّ فَیَسِّرْہُّ لِیْ وَتَقَبَّلْہُ مِنِّیْ وَاَعِنِیْ عَلَیْہِ وَبَارِکْ لِیْ نَوَیْتَ الْحَجَّ الْفَرَضَ وَاَحْرَمْتُ بِہٖ لِلّٰہِ تَعَالیٰ عَزَّوَجَلَّ ‘‘اور مفرد