عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بچہ (حوض) میں گر کر مٹی ہو جائے تو طرفین کے نزدیک پاک ہوگا اسی پر فتویٰ ہے اور امام ابو یوسفؒ کے نزدیک نجس ہے۔ (اس طرح جو نجاست مغلظہ کنوئیں میں گر کر اس کی تہ کی مٹی میں سیاہ مٹی ہو گئی تو نجس نہ رہی کیوں کہ ذات تبدیل ہو گئی اسی پر فتویٰ دیا جائے) مٹکے میں شیرہ ہو اور اس کو جوش آجاوے اور سخت ہو جائے اور اس میں جھاگ آجائیں اور اس کا جوش موقوف ہو جائے اور کم ہو جائے پھر وہ سرکہ ہو جاوے اگر وہ سرکہ بہت دنوں تک اس میں چھوڑ دیا جائے اور سرکہ کے بخارات مٹکے کے منھ تک پہنچیں تو وہ مٹکا پاک ہو گا، اور اسی طرح وہ کپڑا جس میں شراب لگی ہے اور سرکہ سے دھویا جائے تو پاک ہو جائے گا، اگر نجس تیل صابون میں ڈالا جائے تو اس کے پاک ہونے کا فتویٰ دیا جائے گا اس لئے کہ اس میں تغیر ہوگیا۔ ناپاک زمین کی مٹی اوپر کی نیچے اور نیچے کی اوپر کردینے سے پاک ہو جاتی ہے۔ پاخانہ مٹی بن جائے تو پاک ہے۔ ۸۔ چمڑے کا دباغت سے پاک کرنا: آدمی اور خنزیر کے سوا ہر جاندار کی کھال دباغت سے پاک ہو جاتی ہے۔ صحیح یہ ہے کہ ہاتھی اور کتے کی کھال بی دباغت سے پاک ہوجاتی ہے، آدمی کی کھال بوجہ تکریم اور احترام کے دباغت نہیں کی جاتی لیکن اگر دباغت کی گئی تو پاک ہوگئی مگر اس سے نفع لینا بوجہ احترام کے جائز نہیں اور حرام ہے جیسا کہ آدمی کے اجزا سے نفع لینا جائز نہیں ہے، اور خنزیر کی کھال دباعت سے پاک نہیں ہوتی، بعض کے نزدیک خنزیر اور آدمی کی کھال اس لوے پاک نہیں ہوتی کیوں کہ وہ پرت پرت ہونے کی وجہ سے دباغت کو قبول نہیں کرتی۔ دباغت کی دو قسمیں ہیں: ۱۔ ایک حقیقی جو دوائی اور چونے، پھٹکری، ببول کے پتوں سے کی جاتی ہے، دوسری حکمی جو مٹی لگا کر یا دھوپ یا ہوا میں سکھا کر کی جائے۔ دونوں قسم کی دباغت سے