عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
و نورالظلام ص۷۵ ج ا میں یہ فاصلہ چالیس میل لکھا ہے آجکل بعض اہلِ فن نے یہ فاصلہ باون میل بتایا ہے۔ تحفہ شرح منہاج کے حاشیہ میں شیخ عبدالحمید شروانی نزیلِ مکہ مکرمہ نے اس اختلاف کی وجہ یہ بیان کی ہے کہ ’’ یلملم اس پہاڑ کو کہا جاتا ہے جو سعدیہ کے محاذ میں واقع ہے اور وہ دو پہاڑ ہیں ایک کافاصلہ مکہ مکرمہ سے میلوں کے اعتبار سے دومرحلے سے زیادہ ہے دوسرے کے فاصلہ دومرحلے سے بھی کم ہے‘‘۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ابنِ حزم نے دوسرے فاصلہ کا اعتبار کرکے تیس میل بتایا ہے اور جنہوں نے پہلے فاصلہ کو لیا انہوں نے چالیس پچاس میل تک کا فاصلہ قرار دیا ، البلاغ ماہ شوال۱۳۸۸ ھ) (پنجم) ذاتِ عِرْق : عین کے زیر اور جزم کے ساتھ ہے یہ ایک موضع (گاؤں ) کا نام ہے جو مکہ مکرمہ سے مشرق و مغرب کی درمیانی سمت میں (عراق کی طرف سے عقیق کے بعد) ہے( یعنی قرن کے مقابل وادی محرم اور ضمیہ کے شمال میں واقع ہے، حج و عمرہ ) اس کا محل وقوع اس مقام کے قریب تھا جس کو آج کل سیل کہا جاتا ہے ۱؎ ) امام نووی نے ایضاح میں اور ابنِ حجر نے تحفہ میں کہا ہے کہ مکہ مکرمہ سے ذاتِ عرق کا فاصلہ دو منزل ہے(جیسا کہ قرن و یلملم کا فاصلہ ہے) قسطلانی کی شرح بخاری اور فتح الباری میں مکہ مکرمہ سے اس کافاصلہ بیالیس میل لکھا ہے، یہ اہلِ عراق یعنی بصرہ و کوفہ والوں کی میقات ہے جن کو اہلِ عراقین کہا جاتا ہے اور تمام اہلِ مشرق کی میقات یہی ہے (پس یہ عراق ، ایران ،خراسان، اور شمال مشرق سے براہِ بغداد آنے والوں کے لئے میقات ہے ۲؎ ) یہ مقام آج کل ویران ہوگیا ہے اور اس کی عمارتوں کو مکہ مکرمہ کی اقرب جانب ہٹاکر بنایا گیاہے اس لئے اب ذاتِ عرق کا صحیح تعین کرنا ممکن نہیں رہا پس ادھر سے آنے والوں کے لئے افضل یہ ہے کہ احتیاطاً عقیق سے احرام