عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اگر اس کو کمی کے ساتھ خرچ نہ کیا تو واپسی تک کے لئے کافی نہ ہوسکے گی تو اس صورت میں اس کو خرچ میں کمی کرنے کا مضائقہ نہیں ہے ۵؎ پس اگر روپیہ کم ہو تو احتیاط سے خرچ کرنا چاہئے لیکن جو شخص صاحبِ وسعت ہو اس کو خرچ میں تنگی نہیں کرنی چاہئے اور فضول خرچی سے بچنا چاہئے ۶؎ والدین کی اجازت : (۱)جس کی رضا مندی حاصل کئے بغیر سفر کرنا مکروہ ہے اس کی رضامندی حاصل کرنی چاہئے ۷؎ (۲) اگر کوئی شخص حج کے لئے جانے کا ارادہ کرے اور اس کے والدین یا ان میں سے کوئی ایک اس کے جانے کو پسند نہ کرے یا ماں یاباپ یادونوں کو اس کی خدمت کی ضرورت ہے تو بلا ضرورت جانا مکروہ ہے اور اگر ان میں سے کسی ایک نے اجازت دیدی اور دوسرے نے اجازت نہ دی اوراس کا جانا پسند نہ کیا تو بھی نہ جائے اور اگر ان دونوں میں سے کسی کو بھی اس کی خدمت کی ضرورت نہیں ہے تو بلا اجازت جانا مکروہ نہیں ہے بشرطیکہ راستہ میں امن ہو اور راستہ میں صحیح سلامت رہنے کا امکان غالب ہو لیکن اگر راستہ میں امن وسلامتی کا غالب امکان نہ ہو بلکہ خوف غالب ہوتو ان دونوں کی اجازت کے بغیر جانا مکروہ ہے خواہ ان کو اس کی خدمت کی ضرورت نہ بھی ہو، اور لڑکا اگر خوبصورت ہے اور بالغ ہوچکا ہے لیکن ڈاڑھی ابھی نہیں نکلی تو والدین اس کو ڈارھی نکلنے تک روک سکتے ہیں اور اگر راستہ خوف والا ہو مثلاً سمندر کا راستہ ہوتو اپنے والدین کی اجازت کے بغیر حج کے سفر پر نہ جائے خواہ اس کے ڈاڑھی بھی نکل چکی ہو، اور ماں باپ کی عدم موجودگی میں داد، دادی، نانا، نانی،ماں باپ کا حکم رکھتے ہیں، یہ سب تفصیل فرض حج کے لئے ہے، کیونکہ حج فرض کاادا کرنا والدین کی فرمانبرداری سے اولیٰ ہے لیکن حج نفل کے لئے جانے کی