عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کسی شخص نے رات کو قض روزہ کی نیت کی پھر جب صبح ہوگئی تو اس نے اس کو نفلی روزہ بنالیا تویہ درست نہیں ہے (یعنی وہ قضا ہی کا روزہ ہوگا) اس مسئلہ کی تفصیل یہ ہے کہ ااگر کسی شخص نے اول رات میں نفلی روزہ کی نیت کی تھی پھر طلوع فجر سے پہلے قضائے رمضان کے روزے کی نیت کر لی تو پلی نیت ٹوٹ کر دوسری نیت منعقد ہوجائے گی اور وہ رزہ قضائے رمضان سے جائز ہوجائے گا اور اسی طرح اگر اول رات میں قضا روزے کی نیت کی تھی پھر طلوع فجر سے پہلے نفلی روزہ کی نیت کر لی تو پھر طلوع فجر روزہ کی نیت لی تو پہلی نیت ٹوٹ گئی اور وہ روزہ نفلی واقع ہوگا اور یہ حکم اس وقت ہے جبکہ نیت کا بلدنا صبح صادق طلوع ہونے سے پہلے پہلے ہوا ہو لیکن اگر فجر طلوع ہونے کے بعد فرض روزہ سے نفل روزہ کی طرف نیت کو بدل لیا تو فرض روزہ کی نیت باطل نہیں ہوگی۔ ۱۴۔ حیض روزہ کی نیت صحیح ہونے کا مانع نہیں اگر چہ روزہ کے صحیح ہونے کا مانع ہے پس اگر کسی عوورت نے حیض کی حالت مٰں رات کو روزہ کی نیت کی پھر فجر طلوع ہنے سے پہلے حیض سے پاک ہوگئی تو اس کا روزہ اس نیت سے درست ہوجائے گا۔ روزہ کی نیت کا وقت: روزہ کی نیت کے اول وقت میں کسی کا اختلاف نہیں ہے اور وہ سورج کے غروب ہوجانے کا وقت ہے پس ہر قسم کے روزے کی نیت کرنے کا وقت ہر روز سورج غروب ہوجانے کے بعد ہے اس سے پہلے نیت جائز نہیں۔ یعنی غروب سے پہلے اور غروب کے وقت نیت درست نہیں۔ لہذا اگر کسی نے سورج غروب ہونے سے پہلے یا غروب ہونے کے بعد ہے اس سے پہلے نیت جائز نہیں یعنی غروب سے پہلے اور غروب کے وقت نیت درست نہیں لہذا اگر کسی نے سورج غروب ہونے سے پہلے یا غروب کے وقت یہ نیت کی کہ کل روزہ