عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی دیوار سے سکھانا جائز ہے لیکن اس میں سے ڈھیلا لے کر سکھانا جائز نہیں۔ زمزم شریف سے استنجا پاک کرنا مکروہ ہے اور پہلے ڈھیلا نہ لیا ہو تو ناجائز ہے۔ وضو کے بقیہ پانی سے طہارت کرنا جائز مگر خلاف اولیٰ ہے۔ طہارت کے بچے ہووے پانی سے وضو کرسکتے ہیں اس کو کرانا نہ چاہئے کہ یہ اسراف ہے۔ پانی سے استنجا پانی پانچ قسم پر ہے: اس میں سے دو واجب یعنی فرض ہیں: ۱۔ مخرج کا اس وقت دھونا جب کہ جنابت یا حیض یا نفاس کی وجہ سے غسل کرے تاکہ نجاست اور بدن میں نہ پھیل جائے اگر چہ قلیل ہو، ۲۔ جب نجاست مخرج سے زائد ہو خواہ تھوڑی ہو یا بہت امام محمدؒ کے نزدیک دھونا واجب ہے اور اس میں زیادہ احتیاط ہے اس لوے کہ یہ بھی مخرج سمیت قدر درہم سے زائد ہو جائے گی، اور امام ابو حنیفہؒ اور امام ابو یوسفؒ کے نزدیک اگر نجاست مخرج کے علاوہ قدر درہم سے متجاوز ہو تو اس وقت دھونا واجب ہے اس لئے کہ جس قدر نجاست مخرج پر ہے اس کا کوئی اعتبار نہیں کیوں کہ اس کا کسی چیز سے پونچھ لینا کافی ہے پس وہی نجاست معتبر رہی جو مخرج کے سوا ہے، ۳۔ سنت اور وہ اس وقت ہے جب کہ نجاست مخرج سے نہ بڑھے، ۴۔ مستحب اور وہ اس وقت ہے جب کہ صرف پیشاب کیا اور پائخانہ نہ پھرا تو پیشاب کے مقام کو دھولے، یعنی جب کہ نجاست مخرج سے نہ بڑھے یہ بعض کے نزدیک مستحب ہے اور بعض کے نزدیک یہ بھی سنت ہے، ۵۔ بدعت اور وہ ریح نکلنے سے استنجا کرنا ہے (فصد اور سونے کے بعد بھی استنجا بدعت ہے) اور جو پاک چیز پائخانے کے مقام سے نکلے جیسے کوئی کنکری یا دانہ وغیرہ اگر اس پر نجاست نہ لگی ہو تو استنجا کرنا بدعت ہے اور اگر اس پر نجاست ہو تو اس کی وجہ سے استنجا کرنا ہوگا۔