عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کاگناہ بھی سچی توبہ سے معاف ہوجاتاہے لیکن نمازیں روزے، حج، زکوٰۃ وغیرہ فرائض جو اس کے ذمے باقی ہیں جب تک ادانہیں کرے گا معاف نہیں ہوںگے، توبہ سے صرف ان کی تاخیر و قضا کا گناہ معاف ہوجائے گا، اس لئے ان کی ادائیگی بطور قضا لازمی ہے البتہ جو گناہ ایسے ہیںکہ ان میںکسی بندے کا تعلق ہے، مثلاً کسی یتیم کا مال کھالیا یاکسی پر تہمت لگائی یا ظلم کیا ایسے گناہوں کو حقوق العباد کہتے ہیں یہ صرف تو بہ سے معاف نہیں ہوتے بلکہ ان کی معافی کے لئے ضروری ہے کہ پہلے اس شخص کا حق ادا کر ے یا اس سے معاف کرائے اس کے بعد اللہ تعالیٰ کے حضور میں توبہ کرے تو معافی کی امید ہوسکتی ہے۔ توبہ کاوقت نزع کی حالت سے پہلے پہلے ہے پس جب انسان مرنے لگے اور عذاب کے فرشتے اس کے سامنے آجائیں اور دم حلق میں آجائے تو اس وقت اس کی توبہ مقبول نہیں۔ اس حالت سے پہلے پہلے ہر وقت کی توبہ مقبول ہے لیکن انسا ن کو چاہئے کہ توبہ کرنے میں جلدی کرے د یر نہ کرے اور توبہ کے بھروسے پر گناہ کرنے میںدلیری نہ کرے کیونکہ شاید توبہ نصیب نہ ہو۔ یا توبہ خالص دل سے میسر نہ آئے اور موت آجائے اور جب تک قرب قیامت میںآفتاب مغرب کی طرف سے نہ نکلے تب تک توبہ کا دروازہ بندنہیں ہوگا جس روز مغرب سے آفتاب نکلے گا اُس روز اور اُس کے بعد پھر کسی کی توبہ مقبول نہ ہوگی جیسا کہ علامات ِقیامت میں بیان ہو چکا ہے۔ توبہ کی چند اقسام:۱۔ گناہ سے نیکی کی طرف رجوع کرنا۔ یہ عوام کی توبہ ہے۔ ۲۔ غفلت سے توبہ یعنی غفلت چھوڑکر یادا لہٰی کی طرف رجوع کرنا اوریہ خالص بندوں کی توبہ ہے اس کو اصطلاح میں اَوْبہ بھی کہتے ہیں۔