عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۱۱) صبح کی نماز مشعرالحرام میں اندھیرے میں یعنی اول وقت میں پڑھنا ۱۸ ؎ (۱۲)دسویں ذی الحجہ کو سورج طلوع ہونے کے بعد منیٰ میں پہنچتے ہی فوراً جمرہ عقبہ پر کنکریاں مارنا اگرچہ رمی جمار کے پہلے دن یعنی دسویں ذی الحجہ کوکنکریاں مارنا صبح صادق ہونے کے بعد سورج نکلنے سے پہلے بھی جائز ہے لیکن اس دن کے طلوع آفتاب کی بعد کنکریاں مارنا مستحب ہے جبکہ تکلیف دینے والا ہجوم نہ ہو ۱؎ پس بلا وجہ مستحب کو ترک کرنا اچھا نہیں ہے۔ (۱۳) اگرچہ قربانی کے تینوں دنوں میں سے کسی دن طوافِ زیارت کرنا واجب ہے لیکن پہلے دن یعنی دس ذی الحجہ کوکرنا مستحب ہے ۲؎ (۱۴) مختلف حالتوں میں مکرر آنے والے اذکار پر ہمیشگی کرنا ۳؎ ان کے علاوہ اور مستحبات ہیں جن کاذکر افعالِ حج کے الگ الگ بیان میں ہوگا ۴؎ مستحب امور کا حکم : مستحب امور کا حکم یہ ہے کہ ان کے کرنے والوں کو مزید ثواب ملتا ہے لیکن سنتِ مؤکدہ کے ثواب سے کم درجہ کا ہے ا وریاور نفلی سے زیادہ ہوتا ہے اور کسی مستحب کے چھوڑنے پر کامل ثواب ملنے میں کمی ہوجاتی ہے پھر بھی اس کے ترک کرنے والے پر کوئی برائی (کراہت واساء ت وغیر ہ) لازم نہیں آتی بخلاف سنت ِ مؤکدہ کے ۵؎ کہ اس کے چھوڑنے سے کراہت و اساء ت لازم آتی ہے ۶؎ (لیکن اس سے بھی کوئی جزا لازم نہیں آتی جیسا کہ سننِ مؤکدہ میں بیان ہوچکا ہے، مؤلف) حج کے مکروہات