عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
احتیاطاً رابغ سے احرام باندھنا اختیار کرلیا ہے کیونکہ رابغ جحفہ سے پہلے آتا ہے اور جحفہ رابغ سے نصف منزل یا اس کے قریب فاصلہ پر مکہ مکرمہ کی طرف واقع ہے پس جس نے رابغ سے احرام باندھا اس نے یقیناًجحفہ سے پہلے احرام باندھا اور اس کا میقات سے احرام باندھنے کاوجوب یقینی طور پرادا ہوگیا کیونکہ جحفہ رابغ سے بعد میں آتا ہے اس لئے رابغ سے احرام باندھنے میں تقدیم ہے جو ہمارے نزدیک افضل ہے رابغ بکسر بائے موحدہ ایک مشہور وادی کا نام ہے جو مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیانی راستہ میں واقع ہے اس کو رابض اور رابق بھی کہتے ہیں آجکل اس وادی میں ایک گاؤں آباد ہے جو پہلے زمانہ میں نہیں تھا ۱؎ اور علامہ قطبی رحمہ اﷲ نے کہا کہ میں نے وہاں کے واقف لوگوں کی ایک جماعت سے جحفہ کے باقی مانددہ نشانات کے متعلق دریافت کیاتو جب ہم رابغ سے مکہ مکرمہ کی طرف دائیں جانب پر تقریباً ایک میل چل چکے تو انہوں نے مجھے کچھ کھجوروں اور زراعت کے نشانات دکھائے ۲؎ پس شامی مصری اور دیارِ مغرب کے باشندے خواہ خشکی کے راستہ سے (بطریق تبوک) آئیں یا بحری راستہ سے رابغ اتریں ان سب کو یہیں سے احرام باندھنا چاہئے لیکن اگر یہ لوگ مدینہ کے راستہ سے آئیں تو ان کو اہل مدینہ کی میقات ذوالحلیفہ پر احرام باندھ لینا مستحب ہے اور وہ لوگ جحفہ پر بھی باندھ سکتے ہیں جحفہ ان لوگوں کی میقات ہے جو مدینہ سے بطریق شام( تبوک) آئیں اور ان لوگوں کی بھی میقات ہے جو ذوالحلیفہ اور جحفہ کے درمیان رہتے ہیں ۳؎ (سوم) قرن : قاف کے زبر اور رٰ کی جزم کے ساتھ، اس کو قرن المنازل ، قرن الثعالب اور وادی محرم بھی کہتے ہیں، قرن ایک پہاڑ کا