عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ورنہ تمام محنت برباد ہوجائے گی کیونکہ اس سفر کا ان برائیوں سے پاک ہونا فرض ہے ، نفس کے شاطر انہ دھوکوں سے بھی بچتا رہے، دل میںیہ خیال و خواہش نہ آنے دے کہ لوگ اس کی تعریف کریں گے اس کو عابد حاجی وغیرہ کے نام سے پکاریں گے، تفریح اورسیر کا خیال بھی دل سے نکال دے بلکہ صرف یوں سمجھے کہ آقا کی طلبی پر یہ غلام اس کے آستانہ پر حاضری کا قصد کرتا ہے اور قبولیت کا امیدوار ہوکر وطن چھوڑرہا ہے اور چاہئے کہ حج کی طرف اس طرح نکلے گویا کہ دنیا سے رخصت ہورہا ہے یعنی اس کا( ذہن اور ) ہاتھ تجارت سے خالی ہوں کیونکہ یہ قلب کو مشغول رکھتی ہے اور ہمت وارادہ کو منتشر کرتی ہے لہٰذا حج سے اس کا مقصد خالصۃً اﷲ تعالیٰ کی خوشنودی و تعمیل ارشاد اور ادائیگی فرض ہونا چاہئے اور اس کا قلب اﷲ تعالیٰ کے ذکر اور اس کے شعائر کی تعظیم کی طرف مطمئن ہو ۱؎ ۔ پس مستحب ہے کہ اس کا دل تجارت کی طلب سے فارغ ہو لیکن اگر کسی کو تجارت کرنا ناگزیر ہو اور اس سے استغنا حاصل نہ ہوتو اس کے لئے مضائقہ نہیں تاہم اس مبارک سفر میں تجارت کو اپنا مقصدِ اعظم نہ بنائے بلکہ ضمنی مقصد کے طور پر سفرِ حج کے تابع رکھے یعنی اصل مقصد بہرحال حج ہی ہونا چاہئے ۲؎ پس اس سفر کا تجارت سے خالی ہونا احسن ہے لیکن اگر کوئی شخص ضمناً تجارت بھی کرتا رہے تو اس کا ثواب کم نہیں ہوگا جیسا کہ غازی اگر جہاد کے دوران تجارت بھی کرتا رہے تو اس کا ثواب کم نہیں ہوگا ۳؎۔ اگر اس نیت سے تجارت کرے کہ تجارت کے نفع سے حج کا ضروری خرچ پورا ہوجائے گا تو چونکہ اصل مقصد حج ہے نہ کہ تجارت تو یہ تجارت بھی ثواب میں داخل ہے ۴؎ شرائطِ توبہ کے ساتھ توبہ کرنا : جب حج کے سفر پر روانہ ہونے کا پختہ ارادہ کرلے تو چاہئے کہ سفر شروع کرنے سے پہلے شرائط توبہ کا