عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پڑھنا مستحب ہے اس لئے زیادہ سے زیادہ ایسے وقت منیٰ میں پہنچ جائے کہ ظہر کی نماز مستحب وقت میں وہاں پڑھ سکے، اگر مکہ معظمہ سے زوال کے بعد نکلا تو کوئی مضائقہ نہیں ہے جبکہ ظہر کی نماز منی میں پڑھ لے۔ اگر آٹھویں ذی الحجہ کو جمعہ کا دن ہوتو مکہ معظمہ سے منیٰ کے لئے زوال سے پہلے روانہ ہوجائے کیونکہ یہ روانگی کا سنت وقت ہے اور نماز جمعہ واجب ہونے کا وقت نہیں ہے تاہم اگر زوال کا وقت مکہ ہی میں ہوجائے تو اب زوال کے بعد جمعہ کی نماز پڑھنے سے پہلے نہ نکلے کیونکہ اب جمعہ اس پر واجب ہوگیا اب اس کو جمعہ ادا کئے بغیر نکلنا مکروہ ہے جیسا کہ ہر ایسی جگہ سے جہاں کے لوگوں پر جمعہ واجب ہو کسی ایسی جگہ جہاں کے لوگوں پر جمعہ واجب نہ ہو، جانے کا یہی حکم ہے اور منیٰ بھی ایسی ہی جگہ ہے جب تک کہ وہاں امیر مکہ یا قاضی موجود نہ ہو، لیکن اگر وہاں کے لوگ جمع ہوکر کسی شخص کو امام بناکر جمعہ ادا کرلیں تو جائز ہے۔ اگر آٹھویں ذی الحجہ کے بعد مکہ معظمہ یاعرفات میں گزاری تو جائز ہے کیونکہ اس دن منیٰ میں حج کا کوئی کام نہیں کرنا ہے لیکن یہ ایسا کرنا برا ہے کیونکہ اس سے کئی سنتیں ترک ہوجائیں گی۔ مکہ معظمہ سے نکلنے کے وقت سے لے کر منیٰ تک راستہ میں نہایت ذوق وشوق سے تلبیہ پکارتے جانا ، دعا وذکر الٰہی کرتے رہنا مستحب ہے اس میں غفلت نہ کرے اور جو دعا چاہے پڑھے، مستحب یہ ہے کہ مسجد خیف کے قریب اترے۔ دوسرا دن(۹؍ذی الحجہ) منیٰ سے عرفات کو روانگی : نویں ذی الحجہ کی صبح کو نمازِ فجر پڑھنے کے بعد کچھ دیر وہیں ٹھہرا رہے، سورج نکلنے کے بعد جب جبلِ ثبیر پر