عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
طہارت کو اس لئے مقدم کیا گیا ہے کہ یہ ان میں سب سے زیادہ اہم ہے کیونکہ یہ کسی (عام) عذر سے ساقط نہیں ہوتی۔ (بدائع ودرمجمع وغیرہا) طہار ت کے معنی: لغت میں طہار ت کے معنی مطلق طور پر صفائی وپاکیزگی کے ہیں اور شرعاً اس کے معنی حدث ونجاست سے پاکیزگی حاصل کرنا (۳) پس طہارت سے مراد وہ طہارت ہے جو نماز کے ساتھ مخصوص ہے۔ (مجمع) طہا رت کاحکم: طہارت کا حکم یعنی اس پر مرتب ہونے والا ثمرہ یہ ہے کہ جو چیز طہارت کے بغیر جائز نہیں ہے (مثلا ً نماز پڑھنا اور قرآن مجید کا چھونا وغیرہ) وہ طہارت حاصل ہونے کے بعد مباح وجائز ہوجاتی ہے۔ (دروش وبحر) طہار ت واجب ہونے کا سبب: طہارت واجب ہونے کے سبب کے بارے میں چار قول ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ حکمی طہارت کا سبب حدث او رحقیقی طہارت کاسبب خبث ہے اور دوسرا قول یہ ہے کہ نماز کے لئے کھڑ اہونااس کاسبب ہے تیسرا قول یہ ہے کہ وجوب طہارت کا سبب وہ فعل ہے جو طہارت کے بغیر حلال (جائز) نہیں ہوتا خواہ وہ فعل فرض ہوجیسے نماز، یافرض، نہ ہو جیسے قرآن مجید کاچھونا اور چوتھا قول یہ ہے کہ وجوب طہارت کا سبب نماز کا واجب ہونا یا اس چیز کا ارادہ کرنا ہے جو طہارت کے بغیر حلال (جائز) نہ ہو۔ (دروش ملخصاً وتصرفاً) طہارت کا رکن: نجاست حکمی ونجاست حقیقی کو دور کرنے والی چیز کا ستعمال کرنا۔ (عنایہ بزیادۃ،)