عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
زیارت کرناافضل ہے ورنہ بارہویں ذی الحجہ کے سورج غروب ہونے سے پہلے تک دن رات میں کسی وقت بھی ہوجائے اس طواف کا وقت ہے عورتوں کے لئے گیارہ تاریخ زیادہ مناسب ہے اس لئے کہ اس روز مطاف میں طواف کرنے والوں کا ہجوم کم ہوتا ہے اور عورتوں کو ہر پھیرے میں حجراسود کااستلام سہولت سے میسر آتا ہے لیکن آج کل اس روز بھی ہجوم رہتا ہے اس لئے جب بھی موقع ہو جلدی اس فرض کو ادا کرے۔ اور یہ طواف حج کارکن ہے اس کے بغیر حج پورا نہیں ہوتا اور اس طواف کے چار چکر پورے کرنا رکن یعنی فرض ہے اور باقی تین چکر ادا کرنا واجب ہے۔ ۱۱،۱۲،۱۳،؍ذی الحجہ کو منیٰ میں قیام اور رمئ جمار : اب منیٰ واپس آکر دو دن یعنی گیارہ اور بارہ ذی الحجہ کو منی ٰ میں ٹھہرے اگر ممکن ہو تو ۱۰؍ ذی الحجہ کو طواف ِزیارت سے فارغ ہوکر ظہر کی نماز منیٰ میں آکر پڑھے اگر ظہر کا وقت مکہ معظمہ میں ہی ہوجائے تو پھر ظہر کی نماز مکہ معظمہ میں ہی پڑھے اس کے بعد منیٰ میںآجائے اور کم از کم ۱۱؍۱۲؍ذی الحجہ کی راتیں منیٰ میں گزارنا سنت ہے اور منیٰ کے علاوہ کسی اور جگہ گزارنا مکروہ تنزیہی ہے جہاں تک ہوسکے نماز مسجدِ خیف میں جماعت کے ساتھ ادا کرتا رہے ۔ چوتھا دن گیارہویں ذی الحجہ کی رمی گیارہویں تاریخ کو زوال کے بعد امام نمازِ ظہر جماعت کیساتھ ادا کرکے پھرساتویں ذی الحجہ کی طرح ایک خطبہ پڑھے اور اس کے درمیان میں نہ بیٹھے، اس میں رمئ جمار کے احکام اور منیٰ سے مکہ معظمہ کوروانگی حج کے باقی مناسک اور سعی وعمرہ وغیرہ کے احکام بیان