عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
احرام باندھ لیں واﷲ اعلم بالصواب (ماہنامہ البلاغ کراچی بابت ذیقعد ۱۳۸۷ھ بتغیر العبارۃ) اہلِ حِلّ کا میقات : (۱) اہلِ حِلّ یعنی وہ لوگ جو عین میقات پر یا میقاتوں اور حدودِ حرم کے درمیان علاقہ میں رہتے ہیں اُن سب کے لئے مواقیت اورحدودِ حرم کے درمیان کی تمام زمین میقات ہے جس کو حل کہتے ہیں (اور اس کو حِلّ صغیر بھی کہتے ہیں لیکن عام طور پر صرف حلّ کا لفظ استعمال ہوتا ہے، مؤلف) کیونکہ حدودِ حرم سے باہر کی زمین ان کے حق میں مکانِ واحد کے حکم میں ہے اور ان کے حق میںاحرام باندھے کی آخری حد حرمِ محترم کی حد ہے جیسا کہ آفاقی کے لئے آخری حد میقات ہے پس سرزمین ِ حل کا رہنے والا شخص جب حج یا عمرہ کے ارادہ سے حدودِحرم میں داخل ہوتو احرام باندھے بغیر داخل نہ ہو لیکن اگر اس کا ارادہ حج یا عمرہ کا نہ ہو تو اس کو ان دونوں مقاصد کے علاوہ کسی اور ضرورت کے لئے حدودِ حرم میں احرام باندھے بغیر داخل ہونا جائز ہے جیسا کہ مکہ کا رہنے والا شخص اپنی کسی ضرورت کے لئے حدودِ حرم سے باہر چلاجائے لیکن حل ہی میں رہے حل سے باہر آفاق میں نہ جائے تو اس کو احرام کے بغیر مکہ مکرمہ میں داخل ہونا جائز ہے لیکن اگر مکہ کا رہنے والا حدودِ میقات سے باہر چلا گیا توا ب اس کو احرام باندھے بغیر مکہ معظمہ میں داخل ہونا جائز نہیں ہے اس لئے کہ اب وہ حکماً آفاقی ہوگیا ہے ۱؎ پس جو لوگ عین میقات پررہتے ہیں یا میقات کے اندر کی طرف حدودِ حرم تک رہتے ہیں حج وعمرہ کے لئے ان کی میقات وہ تمام زمین ہے جو میقات سے آگے انتہائے حل یعنی حدودِ حرم تک واقع ہے اور ان کے لئے گنجائش یعنی جائز ہے کہ اس تمام جگہ میں جہاں سے چاہیں احرام باندھ لیں اور جب تک وہ احرام باندھے بغیر حدودِ حرم