عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۲) اور یہ حکم اس وقت ہے جبکہ اس نے صراحت کے ساتھ کسی دوسرے شخص کو اپنا حج کرنے سے منع کردیا ہو اور اگر منع کرنے کی صراحت نہیں کی یعنی یہ کہا کہ فلاں شخص اس کی طرف سے حج کرے اور یہ نہیں کہا کہ اس کے سوا اور کوئی شخص اس کا حج نہ کرے اور فلاں شخص مرگیا اور کسی دوسرے شخص سے اس کا حج کرادیا تو جائز ہے ۹؎ (۳) اور منسکِ کرمانی میں ہے اگر کسی نے یہ وصیت کی کہ میری طرف سے فلاں شخص حج کرے اور اس فلاں شخص نے حج کرنے سے انکار کردیا اور وصی نے کسی دوسرے شخص کو رقم دے کر اس سے اس میت کا حج کرادیا تو جائز ہے اور اگر اس فلاں شخص نے انکا ر نہیں کیا پھر بھی وصی نے کسی دوسرے شخص کو رقم دے کر اس کا حج کرادیا تب بھی جائز ہے ۱۰؎ جیسا کہ اگر وصیت کرنے والا شخص زندہ ہو اوروہ کسی شخص کو اپنے حج کا امر کرے پھر اس سے رجوع کرلے تو اس کے لئے جائز ہے اسی طرح صورتِ مذکورہ بالا میں بھی جائز ہے انتہیٰ اور اس میں فرق کی جہت سے بحث ہے جو مخفی نہیں ہے کیونکہ وصیت کرنے والے کے لئے جائز ہے کہ وہ فلاں شخص کو معین کرے اور کہے کہ اس کے سوا کوئی اور اس کی طرف سے حج نہ کرے پھروہ ( اس سے رجوع کرے اور ) اس کے علاوہ کسی دوسرے شخص کو امر کرے کہ وہ اس کی طرف سے حج کرے بخلاف وصی کے کہ اس کے لئے یہ جائز نہیں ہے ۱۱؎ (۴) ا ور اگر کسی شخص نے وصیت کی کہ اس کی طرف سے حج کیا جائے اور کسی معین شخص کے لئے وصیت نہیں کی پس اگر اس کے وارث جمع ہوکر کسی شخص سے اس کاحج کرادیں تو جائز ہے ۱۲؎ شرطِ سیزدہم : (۱)آمر کی مخالفت نہ کرنا۔