عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
زمانہ کے مطابق رکھے گئے ان کے بعد کے اضافہ میں شمالی سمت کے دونوں دروازے بند کردیئے گئے اور کئی صدی تک مسجد کے چار ہی دروازے رہے حتیٰ کہ آخری تعمیر میں فرمانروائے ترکی سلطان عبداالمجید خاں عثمانی ؒ نے شمالی جانب باب ِ مجیدی کھولا اور مسجد کے پانچ دروازے ہوگئے اس کے بعدسعودی حکومت نے پانچ دروازوں کا اضافہ اورکیا اب دروازوں کی تفصیل اس طرح ہے :۔ مشرقی سمت میں تین دروازے ہیں بابِ جبرائیل ؑباب النساء ،باب العزیزیہ، (اس کے تین درملے ہوئے ہیں )۔ شمالی سمت میں تین دروازے ہیں شمال مشرق میں بابِ عثمان بن عفان رضی اﷲ عنہ ،درمیان میں باب المجیدی اور شمال مغرب میں باب عمر بن الخطاب رضی اﷲ عنہ اور مغربی سمت میں چاردروازے ہیں باب السعود( اس کے تین درملے ہوئے ہیں ) باب الرحمۃ ، باب الصدیق( یہ باب الرحمۃ وباب السلام کے درمیان تین ملے ہوئے دروں کا ہے ،باب السلام۔ ان سب دروازوں کے کواڑ نہایت عمدہ خوبصورت اورمضبوط بنے ہوئے ہیں اور یہ سب دروازے رمضاں المبارک کے علاوہ تمام سال عشاکی نماز کے بعد بند کردیئے جاتے ہیں اور صبح صادق سے کچھ دیر پہلے ( نماز تہجدکے وقت ) کھول دیئے جاتے ہیں ، یہ طریقہ حضرت عمر رضی اﷲ عنہ کے زمانے سے جاری ہے مسجد کے مینارے : سب سے پہلے حضرت عمر بن عبدالعزیزرضی اﷲ عنہ نے ہر گوشہ پر مینارہ قائم کیا ۔ اس وقت مسجد نبویﷺ کے پانچ مینارے ہیں جن پر بلند آواز والے خوش گلومؤذنین کھڑے ہوکر بیک وقت اذانیں دیتے ہیں (۱) مینارئہ الرئیسۃ ،یہ مسجد کے جنوب مشرقی گوشہ پر قائم ہے اس میں شیخ المؤذنین اذان دیتا ہے اور اس کی اذان پر دوسرے میناروں کے مؤذنین کلماتِ اذان اداکرتے ہیں