عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے کثیر وقلیل دونوں کا ایک حکم ہے یعنی طوافِ عمرہ میں ہر صورت میں دم واجب ہوگا جیسا کہ پہلے گزرچکا ہے واﷲ واعلم ۹؎ دوگانہ طواف ترک کرنا : اگر کسی نے طواف کا دوگانہ ترک کردیا یعنی حرم محترم میں اس کو ادا نہیں کیا تو اس پر کچھ جزا واجب نہیں ہے اور حدودِ حرم سے باہر نکل جانے اور ایامِ حج ختم ہوکر غیر ایامِ حج شروع ہوجانے سے یہ دوگانہ اس سے ساقط نہیں ہوگا، اس پر واجب ہے کہ وہ اس دوگانہ کو ادا کرے خواہ کسی جگہ اورکسی وقت بھی ادا کرے اگرچہ کئی سال گزرنے کے بعد ادا کرے حتیٰ کہ موت سے پہلے تک کسی بھی وقت ادا کرسکتا ہے لیکن بلا عذر تاخیر کرنا مکروہ ہے اور ساتھ ہی تاخیر کرنے میں کئی خطرات ہیں اور اﷲ تعالیﷲ کا ارشاد ہے ’’ فَاسْتَبِقُوْ الْخَیْرَاتِ‘‘(یعنی نیکی کی طرف جلدی کرو) ۱؎ سعی میں واجب کا ترک کرنا : (۱)اگر کسی نے صفا ومروہ کے درمیان پوری سعی یا اس کے اکثر چکر بلا عذر ترک کردیئے تو ترکِ واجب کی وجہ سے اس پر دم واجب ہوگا اور احناف کے نزدیک اس کاحج پورا ہوجائے گا اس لئے کہ ان کے نزدیک سعی حج کے واجبات میں سے ہے پس اس کا بلاعذر ترک کرنے سے دم واجب ہوتا ہے حج فاسد نہیں ہوتا ہے اور حج پورا ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس کا حج صحیح ہوگا لیکن ناقص ہوگا اور اس کی تلافی دم ادا کرنے سے ہوجائے گی اگر کسی عذر کی وجہ سے سعی ترک کی مثلاً لُنجا ،اپاہج یا بہت پرانا مریض ہو اور اس کو اٹھا کر سعی کرانے والا کوئی نہ ہو تو سعی ترک کرنے سے اس پر کچھ واجب نہیں ہوگا جیسا کہ تمام