عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کنوئیں کے پانی کا نکال ڈالنا، ۱۸۔ ناپاک چیز کا آگ میں جل جانا، ۱۹۔ ابالنا (نجس گھی تیل وغیرہ پاک پانی کے ساتھ تین دفعہ ابالنا)، ۲۰۔ بعض کا دھونا (جب کہ کپڑے میں ناپاکی جہ جگہ بھول گیا، ۲۱۔ بستہ چیز (جیسے جما ہوا گھی) میں نجاست نکال کر گڑھا کردینا یعنی نجاست کے گرد و پیش سے بھی کچھ گھی نکال دینا، (مردہ ناپاک چیز جو بہنے والی چیز کے بغیر دوسرے طریقوں سے پاک ہو جاتی ہے مثلاً پونچھنے، خشک ہونے، جلنے، چھیلنے وغیرہ سے صحیح یہ ہے کہ وہ تر ہونے سے پھر ناپاک نہیں ہوتی۔ نجس چیزوں کا بیان: نجاستِ حقیقہ کی دو قسمیں ہیں: ۱۔ مغلظہ (غلیظہ) یعنی جس کی نجاست زیادہ سخت ہے کہ تھوڑی سی کپڑے یا بدن کو لگ جائے تب بھی دھونا ضروری ہے، ۲۔ محففہ (خفیفہ) جو حکم میں ذرا کم اور ہلکی ہو۔ ۱۔ مغلظہ: (جس کا حکم سخت ہے) وہ بقدر درہم کے معاف ہے اور نماز کو نہیں توڑتی، اگر درہم سے زیادہ ہو تو نماز جائز نہ ہوگی، درہم کے اعتبار میں مختلف روایتیں ہیں، صحیح یہ ہے کہ اگر جسم دار (گاڑھی) نجاست ہو جیسے پاخانہ، لید، وبر وغیرہ تو وزن کا اعتبار ہے اور وہ یہ ہے کہ اس کا وزم درہم کبیر کے برابر ہو جو ایک مثقال ہوتا ہے، مثقال کا وزن بیس قیراط ہے یعنی یہاں ساڑھے چار ماشہ ہے یہی صحیح ہے (اور قیراط پانچ جو کے برابر ہوتا ہے) اور جو نجاست بے جسم کی (یعنی پتلی) ہو اس میں ناپ پھیلائو) کا اعتبار ہے اور وہ بقدر ہتھیلی کی چوڑائی کے ہیں اور وہ انگلیوں کے جوڑوں کے اندر کا گہرائو ہے اور اس کی صورت یہ ہے