عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مسلمانوں کے لئے دین و دنیا کے امور میں بہت بڑے نقصان تک پہنچ جائے انتہیٰ ۵؎ یہ حکم اس وقت ہے جبکہ احتمالاتِ خوف یقینی و دائمی ہوں فافہم ۶؎ ظاہر ہے کہ یہ حکم اُس بادشاہ یاذیشان حاکم کے بارے میں ہے جس کی سلطنت شرائطِ شرعیہ کیساتھ ثابت ہو ورنہ اس پر واجب ہے کہ وہ اپنے آپ کو اس ذمہ داری سے الگ کرلے او ر جو شخص خلافت کا مستحق ہے اس کو اس امر پر قائم کردے جبکہ ایسا کرنے سے اس کے لشکر میں فساد واقع نہ ہوتا ہو ۷؎ اگر اس بادشاہ یا حاکم کا مال مسلمانوں کے حقوق میں مستغرق ہو یعنی حقوق سے زائد بقدر کفایت ِ حج نہ ہو جیسا کہ ظالم حاکموں اور بادشاہوں کا حال ہوتا ہے تو وہ فقیر کے معنیٰ میں ہے پس اس پر حج فرض نہیں ہے جیسا کہ اگر کسی شخص کا مال دین(قرضہ) میں مستغرق ہو تو اس پر حج فرض نہیں ہوتا ۸؎ عورت کے لئے محرم یا خاوند کا ہونا : (۱)واجب ادا ہونے کی چوتھی شرط جو عورتوں کے ساتھ مخصوص ہے وہ محرمِ امین یا خاوند کا ہونا ہے ۹؎ (۲) پھر اسی بارے میں بھی ہمارے فقہا کا اختلاف ہے کہ محرم یا خاوند کا ساتھ ہونا وجوبِ حج کی شرط ہے یا وجوبِ ادا کی، جیسا کہ راستہ کے امن کے بارے میں اختلاف ہے قاضی خاں وغیرہ نے تصحیح کی ہے کہ یہ وجوبِ ادا کی شرط ہے صاحبِ بدائع و سروجی وغیرہ نے تصحیح کی ہے کہ یہ وجوبِ حج کی شرط ہے ۱؎ اور اختلاف کانتیجہ حج کی وصیت و اجب ہونے کے بارے میں ظاہر ہوگا جبکہ وہ عورت محرم اور اس محرم کا نفقہ پائے جانے سے پہلے مرجائے تو جن فقہا کے نزدیک یہ وجوبِ حج کی شرط ہے ان کے نزدیک اس پر وصیت کرنا واجب نہیں ہے کیونکہ اس کی موت وجوبِ حج سے پہلے واقع ہوئی ہے اور جن