عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہیں ہے بلکہ مستحب ہے اور ان کا بھی متفرق رکھنا جائز ہے ۱۰؎ پس اس شخص کو اختیار ہے خواہ لگاتار رکھے یا متفرق طوررپر رکھے ۱۱؎ (۲) ان سات روزوں کو افعالِ حج کی فراغت سے پہلے رکھنا بالاجماع جائز نہیں ہے اور افعالِ حج سے فارغ ہوکر اپنے اہل و عیال میں آنے سے پہلے مکہ معظمہ میں یا کسی اور جگہ رکھنا ہمارے اصحاب کے نزدیک جائز ہے اور امام شافعی ؒ کے نزدیک جب تک وہ اپنے اہل و عیال میں واپس نہ آجائے اس وقت تک جائز نہیں ہے ۱۲؎ پس افضل و مستحب یہ ہے کہ ان سات روزوں کو اپنے اہل و عیال میں واپس آجانے کے بعد رکھے تاکہ شافعیہ کے خلاف عمل سے بچ جائے ۱۳؎ لیکن اگر کسی نے مکہ معظمہ میں سکونت کی نیت کرلی ہو تو اس کو یہ سات روزے مکہ معظمہ میں رکھنا بالا جماع جائز ہے ۱۴؎ (یعنی اب اس کو امام شافعی ؒ کے نزدیک بھی مکہ معظمہ میں رکھنا جائز ہے، مؤلف) ان روزوں کے متفرق مسائل : (۱)جاننا چاہئے کہ اگر کسی غلام نے حجِ قِران یا تمتع کیا اور یومِ قربانی سے پہلے تین روزے نہیں رکھے پھر وہ قربانی کے دن احرام سے حلال ہوگیا تو جب وہ آزاد ہوجائے اس پر دو دم واجب ہوں گے ایک دم قران یا تمتع کا اور ایک دم ذبح سے پہلے حلال ہونے کا جیسا کہ اس کو منسک الکبیر میں ذکر کیا ہے اور اس حکم میں غلام کی کوئی خصوصیت نہیں ہے بلکہ آزاد شخص پر بھی دو دم واجب ہونے کا حکم اسی طرح پر ہے ۱؎ ۔(جیسا کہ پہلے بیان ہوچکا ہے،مؤلف)