عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قسمِ ششم،طوافِ تحیۃ المسجد : یہ طواف مسجدِ حرام میں داخل ہوتے وقت ہر شخص کے لئے مستحب ہے ۱۵؎ خواہ وہ شخص احرام کی حالت میں ہو یا بغیر احرام کے ۱۶؎ کیونکہ مسجد حرام کی تحیت طواف ہے ۱۷؎ لیکن اگر اس شخص پر کوئی اور طواف ہو خواہ وہ فرض طواف ہو مثلاً طوافِ عمرہ یا مسنون طواف ہو مثلاً طوافِ قدوم تو اس طواف کا کرلینا طوافِ تحیت کے قائم مقام ہوجائے گااورطوافِ تحیت اس ضمن میں ادا ہوجائے گا اور طوافِ عمرہ سے طوافِ قدوم بھی ساقط ہوجاتا ہے جو کہ طوافِ تحیت سے اقویٰ ہے خواہ عمرہ تمتع کا ہو یا مفرد ہو ۱۸؎ قسمِ ہفتم، طوافِ تطوع یعنی نفل : (۱)نفلی طواف جو طوافِ تحیۃ کے علاوہ کیا جائے اس کے لئے کسی وقت کی خصوصیت نہیں ہے جس وقت چاہے کرسکتا ہے تمام اوقات میں جائز ہے حتیٰ کہ جن وقتوں میں نماز پڑھنا مکروہ ہے نفلی طواف ان اوقات میں بھی بلاکراہت جائز ہے ۱؎ لیکن جس وقت اس پر کوئی اور طواف کرنا مقرر ہوتو اس وقت وہی طواف کرنا چاہئے نفلی طواف اس وقت نہیں کرنا چاہئے اور یہی حکم تمام فرائض کا ہے کہ ان کی ادائیگی کو نوافل پر مقدم کرنا چاہئے ۲؎ (۲) نفلی طواف کا جائز اور درست ہونا کسی خاص شخص کے ساتھ مخصوص نہیں ہے یعنی ہر مرد و عورت اور ہر بالغ و نابالغ کرسکتا ہے جبکہ وہ مسلمان ہو لیکن یہ ضروری ہے کہ وہ صاحبِ تمیز و عاقل ہو، پس مجنون اور بے سمجھ چھوٹے بچوں کا طواف درست نہیں ہوتا اور یہ بھی ضروری ہے کہ طواف کرنے والا جنابت وحیض ونفاس سے پاک ہو اس لئے کہ ان تینوں کو طواف کرنا اور مسجد الحرام میں داخل ہونا حرام ہے لیکن اگراجازت نہ ہونے کے