عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
طرف سے حج ادا کیا اور اس کا فقر مرتے دم تک قائم رہا تو اس کی طرف سے یہ جائز نہیں ہوگا‘‘ اس سے مراد یہ ہے کہ پہلے وہ شخص مالدار تھا جس کی وجہ سے اس پر حج فرض ہوا پھر وہ فقیر ہوگیا ، کیونکہ جو شخص ہمیشہ سے فقیر (تنگدست ) ہے تو اس پر حج فرض ہی نہیں ہوا انتہیٰ اور یہ ایک قید لگانا ہے جیسا کہ پوشیدہ نہیں ہے ۵؎ شرطِ سوم : (۱)عجز کا دائمی ہونا یعنی حج کرانے کے وقت سے موت کے وقت تک عاجز رہنا، اگر مرنے سے پہلے عذر جاتا رہا اوروہ خود ادا کرنے پر قادر ہوگیا تو دوسرے شخص سے کرایا ہوا حج فرض کی جگہ ادا نہیں ہوگا بلکہ خود ادا کرنا واجب ہوگا ۶؎ (۲) جن چیزوں سے عجز ثابت ہوتا ہے یہ ہیں :۔ موت، قید، روکدینا، ایسا فرض جس کے دور ہونے کی امید نہ ہو جیسے لُنجا پن اور بدن کا بے حِس ہونا، فالج، اندھا ہونا، لنگڑا ہونا، اتنا بوڑھا ہونا کہ سواری پر بیٹھنے کی قدرت نہ ہو، عورت کے لئے محرم نہ ہونا، راستہ کاامن غالب طور پر نہ ہونا، ان تمام عذرات کا موت تک باقی رہنا عجز ثابت ہونے کے لئے شرط ہے ۱؎ ۔ (۳) کتبِ متون میں دائمی عجز کو مطلق طور پر بیان کیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خواہ وہ عذر ایسا ہو جس کے دور ہونے کی امید ہو یا ایسا ہو جس کے دور ہونے کی امید نہ ہو ہرحال میں اگر وہ عذر دور ہوجائے تو دوسرے سے کرائے ہوئے حج کا اعادہ ( یعنی دوبارہ خود کرنا) لازم ہے صاحبِ فتح القدیر نے اسی کو اختیار کیا ہے لیکن بحرالرائق میں کہا ہے کہ یہ صحیح نہیں ہے بلکہ صحیح یہ ہے کہ اس بارے میں تفصیل ہے وہ یہ کہ اگر وہ