عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۱۲) بکری نر ومادہ میں وہ نر (بکرا) افضل ہے جو بڑے سینگوں والا اور سفید ہو، اس میںکچھ بال کالے ہوں اور خصی ہو صحیح حدیثوں سے ثابت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایسے ہی دو بکرے قربانی میں ذبح فرمائے تھے ۱۱؎اور مستحب یہ ہے کہ ہدی وقربانی کا جانور موٹا تازہ بہت عمدہ اورجسیم ہو ۱۲؎ ہدی کی مقدارِ واجب : (۱)حج کے بیان میں جس جگہ دم واجب ہونا مذکور ہے ان سب مواقع میں ایک بکری ذبح کرنا کافی ہے سوائے چار موقعوں کے کہ ان میں بدنہ یعنی سالم اونٹ یا سالم گائے واجب ہوتی ہے۔ اول جبکہ حج کے احرام کی حالت میںوقوفِ عرفہ کے بعد جماع کیا ہو ۔ دوم جبکہ جنابت یا حیض یا نفاس کی حالت میں طواف زیارت کیا ہو۔سومجبکہ وقوفِ عرفہ کرنے کے بعد طواف زیارت سے پہلے فوت ہوگیا ہو اور اس نے حج کی تکمیل کی وصیت کی ہوتو طواف ِ زیارت کے لئے ایک بدنہ ذبح کرنا واجب ہوگا اوراس کا حج جائز ہوجائے گا ۔چہارم احرام کی حالت میں یا حدودِ حرم میں شتر مرغ کو قتل کرنے کی جزا میں امام محمدؒ کے نزدیک بدنہ واجب ہوتا ہے، عمرہ کے احرام میں کسی صورت میں بھی بدنہ واجب نہیں ہوتا ۱۳؎۔(یہ جنایات کے بیان میں بھی ہے،مؤلف) (۲) ایک بھیڑ بکری یادنبہ صرف ایک آدمی کی طرف سے جائز ہے اگرچہ وہ اتنی بڑی اور موٹی ہو کہ ایسی دوبکریوں کے برابر ہو جن میں سے ہر ایک کی قربانی ہوسکتی ہواور ایک اونٹ یا ایک گائے سات آدمیوں یااس سے کم آدمیوں کی طرف سے جائز ہے جبکہ ان سب کی نیت قربت ( ثواب ) کی ہو خواہ قربت مختلف قسم کی ہو یاایک ہی قسم کی ہو،اور ایک اونٹ یا گائے سات آدمیوں سے زیادہ کی طرف سے جائز نہیں ہے اور یہ عامۃ العلما