عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لغت کے لحاظ سے روزہ کے معنی انسان کا کسی چیز مثلاً کھانے پینے کا کلام کرنے سے باز رہنا ہے اور شرع شریف میں روزہ کے یہ معنی ہیں کہ جو شخص روزہ کی اہلیت رکھتا ہو وہ عبادت کی نیت سے صبح صادق کے طلوع ہونے سے سورج کے غروب ہونے تک قصد روزہ کی نیت سے کھانے پینے سے اور اس چیز سے جو کھانے پینے کا حکم میں ہے (جس کی تفصیل آگے آتی ہے) اور جماع سے اپنے آپ کو باز رکھے ان چیزوں سے اپنے ااپ کو باز رکھنا خواہ حقیقۃ حاصل ہو یا حکما حاصل ہو مثلاً بھول کر کھانا، چونکہ بھول کر کھانے پینے کو شرع نے معاف کردیاہے اس لئے بھول کر کھانے کا کوئی اعتبار نہیں ہے اور اس کا حکماً باز رہنا حاصل ہے اگر چہ اس کا حقیقۃ بازرہنا حاصل نہیں ہے۔ روزہ کا حکم :روزہ کا حکم یعنی اثر یہ ہے کہ روزہ دار اپنے ذمہ سے فرض یا واجب کو ادا کرتا ہے خواہ وہ اللہ تعالیٰ نے فرض یا واجب کیا ہو یا بندہ نے اپنے ذمہ واجب کر لیا ہو اور آخرت میں اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ثواب حاصل کرتا ہے جبکہ اس دن روزہ رکھنا ممنوع نہ ہو پس اگر اس روز کا روزہ رکھنا ممنوع ہو مثلا قربانی کے دن کا روزہ تو اس کا حکم یہ ہے کہ اگر وہ اس روز کسی واجب روزے کو رکھے گا تو وہ روزہ صحیح ہوجئیگا اور وہ ذمہ داری سے بری ہوجائیگا لیکن اللہ تعالیٰ کی ضیافت سے روگردانی کرنے کی وجہ سے گنہگار ہوگا۔ اور فرض و واجب روزوں کے علاوہ دیگر روزوں کا حکم یہ ہو کہ صرف آخرت میں ثواب حاصل کریگا جبکہ اس دن کا روزہ رکھنا منع نہ ہو۔ روزے کی کی مشروع ہونے کی حکمت: روزہ کے مشروع ہونے میں بہت سی حکمیتیں ہیں منجملہ آن کے جسم کی تندرستی نفس کا مغلوب ہونا، شیطان کی ناراضگی اللہ تعالیٰ کے نزدیک روزہ دار کے منہ کی بو کا پسندیدہ ہونا