عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرے کہ یہ نعمت میرے رب نے بھیجی ہے اور اس میں اس کا کوئی شریک نہیں ہے اور اس نعمت میں جو حق شرعی مثلا ً زکوۃٰ، عشر، فطرہ وغیرہ اللہ تعالیٰ نے مقرر کیا ہے وہ ادا کرے تب شکر ادا ہوگا محض زبان سے کہہ لینا اور نعمت کا حق ادا نہ کرنا شکر ادا ہونے کو کافی نہیں ہے۔ فافہم نعمت کے حقوق یہ ہیں:۔ ۱۔ حلال وحرام کو معلوم کرے۔ ۲۔ حرام کو ترک کرے حلال کو حاصل کرے اور مشتبہ کو تصدق یعنی خیرات کردے۔ جو چیز حلال سے کھانے پینے کی حاصل ہو اس کومل بانٹ کر متعلقین کے ساتھ کھائے پئے (یعنی جو چیز کہیں سے ہدیۃً ملے) اور اگر وہ چیز بانٹنے کے لائق نہ ہوتو گھر لے جائے۔ ۳۔ پانچواں حصہ یااس سے کچھ کم خیرات کرے، اگر خود اس کے گھر میں ہی زیادہ حاجت ہو تو سب اپنے گھر ہی میں خرچ کرے اور شکرانے میں نوافل ادا کرے۔ اسی طرح گھر کے اسباب میں بھی طاقت کے مطابق شکرانہ ادا کرے یعنی جو بھوکا ننگا یا مصیبت زدہ نظر آئے اس کو دے۔ اگر صاحب نصاب ہو تو زکوۃ اور صدقہ فطر ادا کرے، قربانی کرے اہل وعیال کا نفقہ دے۔ بھوکے ننگوں، اندھوں اپاہجوں کو دینا بھی دولت مندی کا شکرانہ ہے۔ جوانی کا شکریہ یہ ہے کہ عاجزوں اور بوڑھوں کی خدمت، ادب اور تعظیم کرے۔ بیماروں کی خدمت کرناصحت کا شکرانہ ہے، اگر ماں باپ بوڑھے ہوں تو ان کی خدمت کرنا فرض عین ہے اندھے اوربیمار ماں باپ کی خدمت بھی فرض ہے ان کا فرمان بجالانا فرض ہے خواہ وہ تندرست ہوں تب بھی ان کی خدمت ضروری ہے، ماں باپ کی خدمت پیدائش اور پرورش کا شکریہ ہے۔ علم کا شکریہ استادوں کا ادب اور دل وجان سے ان کی خدمت ہے اور اولاد کوتعلیم دلانا، لوگوں کو مسئلے بتانا اوربے سمجھوں کو مسئلہ سمجھانے میں مشقت برداشت کرنا، خود بھی علم پر عمل کرنا یہ سب کا شکر