عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
(۹) (۱۰؍ ذی الحجہ کو) مزدلفہ سے منیٰ کی طرف سورج طلوع ہونے سے ذرا پہلے روانہ ہونا ۳؎ (۱۰) ایامِ نحر کی راتوں کو منیٰ میں رہنا ۴؎ یعنی گیارہویں اور بارہویں کی رات میں، اور جو شخص تیر ہویں کی رمی کرنا چاہے اس کو تیر ہویں کی رات میں بھی منیٰ میں رہنا سنت ہے اور یہاں راتوں سے مراد اُن دنوں کے بعد آنے والی راتیں ہیں نہ کہ ان دنوں سے پہلے کی راتیں ۵؎ (۱۱) منیٰ سے واپسی پر وادی ابطح یعنی محصب میں ٹھہرنا اگرچہ ایک لحظہ (ساعت ) ہی ہو ۶؎ اور یہ سنتیں جن کا بیان ہوا مؤکدہ سنتیں ہیں اور حج کی بلاواسطہ اصلی سنتیں ہیں، ان کے علاوہ اور بہت سی مؤکدہ سنتیں ہیں جو بالواسطہ ہیں یعنی احرام و طواف وسعی وغیرہ اعالِ حج کے متعلق ہیں ان سب کا بیان افعالِ حج کے بیان میں اپنے اپنے مقام پر درج ہے ۷؎ سننِ مؤکدہ کا حکم : سننِ مؤکدہ کا حکم یہ ہے کہ ان میں سے کسی سنت کا قصداً چھوڑنا نہایت بُرا اور مکروہ ہے لیکن اس کے چھوڑنے والے پر کوئی جزا یعنی دم یا صدقہ دینا لازم نہیں آتا اوران سنتوں کے ادا کرنے سے ثواب ملتا ہے لیکن یہ ثواب واجبات کے ثواب سے کم ہوتا ہے جیسا کہ واجبات کا ثواب فرض کے ثواب سے کم ہوتا ہے ۸؎ حج کے مستحبات و آداب