عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
واستغفار پڑھے پس یہ الفاظ کہے: ’’ سُبْحَانَ الَّذِیْ فِی السَّمَآئِ عَرْشُہ‘ سُبْحَانَ الَّذِیْ فی الْاَرْضِ مَؤطِئُہ‘ سُبْحَانَ الَّذِیْ فِی الْبَحْرِ سَبِیْلُہ‘ سُبْحَانَ الَّذِیْ فِی النَّارِ سُلْطَانُہ‘ سُبْحَانَ الَّذِیْ فِی الْجَنَّۃِ رَحْمَتُہ‘ سُبْحَانَ الَّذِیْ فِی الْقَبْرِ قَضَآؤُ ہ‘ سُبْحَانَ الَّذِیْ فِی الْھَوَا ئِ رَوْحُہ‘ سُبْحَانَ الَّذِیْ رَفَعَ السَّمَائَ سُبْحَانَ الَّذِیْ وَضَعَ الْاَرْضَ سُبْحَانَ الَّذِیْ لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْہُ اِلَّا اِلَیْہِ o ‘‘اور مستحب یہ ہے کہ یہ الفاظ کہے: ’’ اَللّٰھُمَّ اِلَیْکَ تَوَجَّھْتُ وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ وَوَجْھَکَ اَرَدْتُّ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ وَتُبْ عَلَیَّ وَاعْطِنِیْ سُؤْلِیْ وَوَجِّہْ لِیَ الْخَیْرَحَیْثُ تَوَجَّھْتُ سُبْحَانَ اﷲِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ ولَآاِلٰہَ اِلَّا اﷲُ وَاﷲُ اَکْبَرُ‘‘پھر تلبیہ کہتا رہے یہاں تک کہ عرفات میں داخل ہوجائے۔ وقوفِ عرفات اور وہاں کی عبادات : عرفات پہنچ کر لوگوں کے ساتھ بطنِ عرفہ کے سوا جہاں چاہے ٹھہرے اس لئے کہ بطنِ عرفہ کے علاوہ تمام عرفات موقف ہے جیسا کہ حدیث شریف میں آیا ہے، افضل یہ ہے کہ جبلِ رحمت کے قریب ٹھہرے، لوگوں سے الگ ہوکر ایک طرف کو یا راستہ میں ٹھہرنا مکروہ ہے، مسجد نمرہ جو عرفات کے مشرقی کنارے پر مکہ کی طرف ہے جسے مسجدِ ابراہیم بھی کہتے ہیں اس کے قریب ٹھہرے تو اچھا ہے، عرفات پہنچ کر اگر ضرورت سمجھے تو زوال سے پہلے کچھ دیر آرام کرلے اس میں کچھ ہرج نہیں ہے، پھر ذکر وتلبیہ ودعا ودرود شریف وغیرہ میں مشغول رہے ان الفاظ کی فضیلت حدیث سے ثابت ہے : ’’ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ وَحْدَہ‘ لَاشَرِیْکَ لَہ‘ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ یُحْیِیْ وَیُمِیْتُ وَھُوَ حَیٌّ لَّا یَمُوْتُ بِیَدِہِ الْخَیْرُ وَھُوَ عَلیٰ کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْر’‘o‘‘اپنے لئے اور اپنے والدین ومشائخ واقارب ونیک اصحاب اور تمام مسلمان مردوں اورعورتوں کے لئے خواہ وہ زندہ ہوں یا مرچکے ہوںدعائے مغفرت کرے اور زوال تک عبادتِ الٰہی میں مشغو ل رہے، عادتی امور میں بقدر ضرورت ہی مشغول ہو، پھر جب زوال