عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(یعنی ممنوعاتِ احرام و حرم اور اُن کی جزا) تعریف : جنایات ، جنایت کی جمع ہے اور جنایت لغت میں تقصیر اور خطا کو کہتے ہیں اور شرعاً حرام و ممنوع کا مرتکب ہونے اور گناہ کرنے کو کہتے ہیں اور حج کے بیان میں ہر اُس فعل کا ارتکاب جنایت ہے جس کا حرام (ومنع) ہونا احرام باندھنے یا حرم میں داخل ہونے کے تعلق سے ہو ، اور یہاں جمع کا لفظ اس کی اقسام کے اعتبار سے استعمال ہو ا ہے ۱ ؎ ۔ احرام کی جنایات آٹھ ہیں :۔ (۱) خوشبو استعمال کرنا۔… (۲) سلا ہوا کپڑا پہننا ۔ (۳) سر یا چہرہ ڈھانکنا۔…(۴) بدن سے بال دُور کرنا۔… (۵) ناخن کاٹنا ۔…(۶) جماع و محرکات جماع ۔…(۷) واجبات حج میں سے کسی واجب کو ترک کرنا۔… (۸) خشکی کے جانور کو شکار کرنا یا ایذا پہنچانا ۔ حرم کی جنایات دو ہیں :۔ (۱) حرم کے جانور کو شکار کرنا یا ایذا پہچانا (۲) حرم کا درخت اور گھاس کاٹنا ۲؎ (ان سب کا تفصیلی بیان الگ الگ عنوان کے تحت آگے درج ہے ، پہلے کچھ قواعد ِ کلیہ درج کئے جاتے ہیں، مئولف) قواعدِ کلیہ : اول چند قواعد سمجھ لینے بلکہ یادکر لینے چاہئیں جنایات کے بیان میں ان سے بہت مدد ملے گی۔ (۱) جنایت خواہ قصداً کرے یا خطا (غلطی سے) کرے ، پہلی دفعہ ہو یا مکرر دوبارہ سہ بارہ ہو ،احرام یاد ہوتے ہوئے کرے یا بھول کر ، خواہ مسئلہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو ، اپنی خوشی سے کرے یا کسی کی زبردستی سے ، سوتے ہوئے کرے یا جاگتے ہوئے ، نشہ میں ہو یا بغیر