عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
واجب ہے اور اگر تمام دنوں کی رمی چوتھے دن تک مؤخر کی تو ان سب کو بالاتفاق چوتھے دن( ترتیب وار) قضا کرے اور امام صاحب کے نزدیک اس پر جزا لازم ہوگی اور اگر چوتھے دن بھی قضا نہ کیا یہاں تک کہ اس دن کا آفتاب غروب ہوگیا تو رمی کی قضا کا وقت فوت ہوگیا اور اس پر بالاتفاق ایک دم واجب ہوگا اور یہ رات اپنے سے پہلے دن کی تابع نہیں ہے بخلاف اس سے پہلے ایامِ حج کی راتوں کے کہ وہ اپنے سے پہلے دن کے تابع ہوتی ہیں ۱؎ خلاصہ یہ ہے کہ اگر کسی نے چوتھے دن کے علاوہ کسی اور دن میں رمی کو مؤخر کردیا تو اس دن کے متصل بعد والی رات میں رمی کرلے اور یہ ادا کہلائے گی کیونکہ وہ رات اپنے سے پہلے دن کے تابع ہے اور (بلاعذر) ایسا کرنا ترکِ سنت کی وجہ سے مکروہ ہے اور اگر اس رات میں رمی نہ کی اور اگلے دن تک مؤخر کردیا تو وہ اس دن میں رمی کرلے یہ قضاکہلائے گی اور اس پر جزا بھی لازم ہوگی اور اسی طرح تمام دنوں کی رمی کو چوتھے دن کے غروب سے پہلے تک مؤخر کردیا تو قضا کہلائے گی اور ایک دم واجب ہوگا اور اگر چوتھے دن کا آفتاب غروب ہوگیا اور رمی نہیں کی تو اب رمی کرنا اس سے ساقط ہوگیا اور صرف ایک دم اس پر لازم ہوگا ۲؎ مکانِ رمی : قربانی کے پہلے دن رمی کرنے کی جگہ صرف جمرہ عقبہ ہے اور رمی کے باقی تین دن میں رمی کی جگہ تینوں جمرات یعنی جمرہ اولیٰ ووسطی وعقبہ ہیں، ان تمام رمی جمرات میں کنکری کے گرنے کی جگہ کا اعتبار ہوگا کنکری مارنے والے کی جگہ کا اعتبار نہیں ہوگا یہاں تک کہ اگر کسی نے بہت دُور سے کنکری پھینکی اور وہ جمرہ کے نزدیک جاگری تو جائز ہے اور اگر جمرہ کے نزدیک نہیں گری تو وہ جائز نہیں ہے لیکن اگر وہ جمرہ کی جگہ کے قریب گری تو جائز ہے کیونکہ جو جگہ مکان جمرہ کے