عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۸) پانی کا طلب کرنا جبکہ گمان ہوکہ پانی قریب ہے۔ جس مسافر کوکسی علامت سے یہ گمان ہوکہ پانی قریب ملے گا مثلاً سبزہ نظر آئے یاپرندے گھومتے ہوں یا کسی متقی آدمی نے خبردی کہ پانی قریب ہے تواس کو ایک تیرکے جانے کی مقدار چاروں طرف سے طلب کرنا واجب ہے اور یہ مقدارتخمیناً چار سو گز شرعی ہے بعض نے کہاتین سوگز ہے اصح یہ کہ اتنی دورطلب کرکے کہ اس کو خود جان ومال کا ضررنہ وہ اورساتھیوں وانتظار کی مشقت نہ ہو، اگرایساہوتو طلب نہ کرنامباح ہے اور پھر طلب کا کا م خود کرنا لازم نہیں بلکہ اگر دوسرے سے تلاش کرالیا تب بھی کافی ہے۔ طحطاوی میں ہے کہ طلب کیلئے ادھر ادھر چلاناواجب نہیں بلکہ اسی جگہ سے ہر طرف نظر دوڑانی واجب ہے جبکہ درخت وغیرہ نظر سے مانع نہ ہوں اورنہ اونچی جگہ چڑھ کر دیکھے (۱) اگروہاں قریب میں پانی ہونے کا گمان غالب نہ ہو اورنہ کوئی خبر دے تو طلب کرناواجب نہیں پس اگرپانی ملنے کا شک ہوتو طلب کرنا مستحب ہے واجب نہیں اورشک بھی نہ وہ ہو بغیر تلاش کے تیمم کرنے میں فضیلت ومستحب کا تارک نہ ہوگا۔ جس کوتلاش کرنا واجب ہے اگر ا س نے تلاش کئے بغیر تیمم کرکے نماز پڑھ لی۔ پھر بعد میں تلاش کی اورپانی نہ ملا تو امام ابو حنیفہ ؒ اورامام محمدؒ کے نزدیک مطلقاً اعادہ واجب ہے خواہ اس کے بعد کوئی پانی کی خبر دے یا نہ دے۔ امام ابویوسفؒؒ کا اس میں اختلاف ہے اگرپانی قریب ہو اوراسے خبر نہ ہواور اس کے قریب کوئی ایساشخص بھی ہو جس سے پوچھ سکے تو اس کے لئے تیمم جائز ہے اگر ایسا شخص وہاں تھا جس سے پوچھ سکتا تھا ورنہ پوچھا اورتیم کرکے نماز پڑھ لی پھر اس سے پوچھا تو اس نے قریب پانی بتایا تو وہ نماز جائز نہ ہوگی۔ اعادہ کرے (جیسے کوئی شخص آبادی میں اترے اور پانی طلب نہ کرے اور تیمم کرکے نماز پڑھ لے توجائز نہیں ) اور اگر قریب پانی کی خبر نہ دی تو اعادنہ کرے۔ اور