عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پیدل ہو اور اگر کسی جانور پر سوار ہوتو اس کو تیزی سے حرکت دے اور یہ چاروں اماموں کے نزدیک مستحب ہے اور حکمت یہ ہے کہ اس میں نصاریٰ کی مخالفت ہے کیونکہ یہ ان کا موقف ہے، وادئ محسرایک نشیبی جگہ ہے، یہ وہ مقام ہے جہاں اصحاب فیل یعنی ابرہہ کا لشکر اﷲ تعالیٰ کے حکم سے ہلاک ہوا تھا اسی لئے اس کا نام وادیٔ محسر ہے اور بعض نے کہا کہ شیطان یہاں حسرت زدہ ہوکر ٹھہرا رہا اور اس کو وادی النار بھی کہتے ہیں اس لئے کہ ایک شخص نے اس میں شکار کیاتھا تو آسمانی آگ نے نازل ہوکر اس کو جلادیا تھا، المحب الطبری نے اس کو اسی طرح ذکر کیا ہے پس یہاں سے سرجھکائے اورخوف ودہشت کی حالت اپنے اوپر طاری کئے ہوئے دوڑ کر نکل جائے، یہاں سے گزرتے ہوئے یہ پڑھے : ’’ اَللّٰھُمَّ لَا تَقْتُلْنَا بِغَضَبِکَ وَلَا تُھْلِکْنَا بِعَذَابِکَ وَعَافِنَا قَبْلَ ذٰلِکَ‘‘وادئ محسر سے دوڑ کر گزرنا صرف وقوفِ مزدلفہ سے واپسی کے وقت ہے اور کسی وقت نہیں، اس کے بعد اگر ممکن ہو اور زحمت نہ ہوتو منیٰ کی طرف اس درمیانی راستہ سے چل کر آئے جو جمرئہ عقبہ کی طرف نکلتا ہے۔ یوم النحر یعنی دسویں ذی الحجہ کے روز چار مناسک ادا کرنے ہیں ،رمئ جمرئہ ،ذبح، حلق، طواف زیارت٭ جمرئہ عقبہ کی رمی : پہلے دن یعنی دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرئہ عقبہ کی رمی کی جاتی ہے، اس کے بعد گیارہویں، بارہویں اور تیرہویں ذی الحجہ کو تینوں جمروں کی رمی کرنی ہوتی ہے، اس بات کو خوب یاد رکھئے، منیٰ پہنچ کر بیچ کے راستہ سے جمرئہ عقبہ کے پاس آکر نشیب میں پانچ ہاتھ یااس سے زائد فاصلہ پر جمرہ کی طرف منہ کرکے اس طرح کھڑا ہوکہ منیٰ دائیں جانب ہو مکہ بائیں جانب ہو، سات کنکریاں اپنے ساتھ