عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
سے حلال ہونے سے قبل، مؤلف) عمرہ کا احرام باندھے، پہلی قسم یعنی عمرہ کے احرام پر حج کا احرام ملانا آفاقی کے لئے بلا کراہت جائز بلکہ مستحب ہے اور اہلِ مکہ کے لئے مکروہ ہے اور دوسری قسم آفاقی اور مکی دونوں کے لئے مکروہ ہے لیکن مکی کے حق میں آفاقی کی بہ نسبت زیادہ شدید کراہت اور بہت بڑی بُرائی ہے ۱؎ (ان دونوں قسموں کی تفصیل آگے الگ الگ درج کی جاتی ہے، مؤلف) عمرہ کے احرام پر حج کا احرام ملانا : پہلی قسم یعنی عمرہ کے احرام پر حج کا احرام ملانے کی جزئیات مندرجہ ذیل ہیں :۔ (۱) جب کسی آفاقی نے عمرہ کے احرام پر حج کا احرام داخل کیا اگر اس نے عمرہ کے طواف کے اکثر پھیرے ( چار چکر ) کرنے سے پہلے یعنی تین یا کم چکر کرکے یا عمرہ کا طواف شروع کرنے سے قبل حج کا احرام باندھا تو وہ قارن مسنون ہوگا یعنی وہ بلا کسی بُرائی کے قارن ہوگا اوراس پر دمِ شکر (دمِ قران) واجب ہوگا۔ اور اگر اس نے عمرہ کے طواف کے اکثر پھیرے حج کے مہینوں میں کرنے کے بعد حج کا احرام باندھا اور اسی سال اپنے وطن واپس ہوئے بغیر حج کیا تو وہ متمتع ہوگا جیسا کہ تمتع کے بیان میں بھی گزرچکا ہے( اور اس پر بھی دمِ شکر یعنی دمِ تمتع واجب ہوگا، مؤلف) اور اگر اس نے اس سال حج نہیں کیا یا حج تو کیا لیکن (عمرہ کے احرام سے حلال ہوکر) وطن چلاگیا پھر وہاں سے واپس آکر حج کیا تو اس کا حج اور عمرہ دونوں مفرد ہوں گے ۲؎ (اور اس پر دم واجب نہیں ہوگا، مؤلف) (۲) اہلِ مکہ اور جو اہلِ مکہ کے حکم میں ہے یعنی اہلِ میقات و مکہ معظمہ کے درمیان علاقے میں رہنے والے اور وہ آفاقی جو مکہ معظمہ میں آکر اہلِ مکہ کے حکم میں ہوگیا ہے ان سب کو قران کرنا یعنی عمرہ و حج کا احرام ایک ساتھ باندھنا یا حج کے احرام پر عمرہ کا احرام