عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوگا ۷ ؎ )پس تمام عمر اس کے لئے وقت ہے جیسا کہ نماز کے لئے ایک وقت ہوتا ہے اور اس وقت کے آخر تک اس نماز کا مؤخر کرنا جائز ہوتا ہے پس اسی طرح آخری عمرتک حج کی ادائیگی میں تاخیر کرنا جائز ہے بشرطیکہ مرنے سے پہلے پہلے ادا کرلے ۸ ؎ اور جب اُس نے اپنی آخری عمر میں حج ادا کرلیا تو بالا تفاق اس کا گناہ دور ہوگیا ۹ ؎ اور اگر بغیرحج کئے مرگیا بالاجماع گنہگار ہوگا ۱۰؎ اور اس اختلاف کے بہت سے ثمرات ہیں جو کتبِ مبسوط میں مذکور ہیں ۱۱ ؎ ۔ حج کا حکم : حج کا حکم یہ ہے کہ اس کے کرنے سے ثواب ملتا ہے اور ترک کرنے پر عذاب ہوگا اور اس کی فرضیت کا انکار کرنیوالا کافر ہوجاتا ہے اور یہ ایک دفعہ ادا کرنا مردوں اور عورتوں پر بلاخلاف فرض عین ہے ۱۲ ؎۔ حج کا وقت : حج کا وقت مقررہ مہینے ہیں (جیسا کہ اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’اَلْحَجُّ اَشْھُر’‘ مَّعْلُوْمَات’‘ الآیہ ) اور وہ مقرر مہینے یہ ہیں شوال، ذی قعدہ اور دس دن ذی الحجہ کے ۱۳ ؎ اگر حج کے اعمال میں سے کوئی عمل مثلاً طواف یا سعی حج کے مہینوں سے پہلے کرلیا تو جائز نہیں اور اگر حج کے مہینوں میں کیا تو جائز ہے ۱۴ ؎ (اس کی تفصیل شرائطِ وجوب میں آئے گی انشاء اﷲ، مؤلف) فضائلِ حج : حج کے فضائل بہت زیادہ اور بے شمار ہیں جن کا ذکر بڑی بڑی کتابوں میں مذکور ہے اور اس بارے میں بہت سی آیا ت و احادیث وارد ہوئی ہیں ہم یہاں چند آیات و احادیث درج کرتے ہیں (مؤلف)