عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
متفرقات : آفاقی یعنی وہ لوگ جو میقات سے باہر کے رہنے والے ہیں جیسے پاک وہند (کراچی و ممبئی وغیرہ ) کے لوگ جو حج کو روانہ ہوتے ہیں اُن میں سے بعض کا ارادہ یہ ہوتا ہے کہ جدہ سے خشکی کے راستے موٹر یااونٹوں پر حدِ حرم سے باہر باہر پہلے مدینہ منورہ حضورِ انورﷺ کی زیارت کے لئے حاضر ہوں اور وہاں سے واپسی پر اہلِ مدینہ کے میقات ذوالحلیفہ سے حج یاعمرہ کااحرام باندھ کر مکہ مکرمہ میں حاضر ہوں تو ان کو چاہئے کہ اپنے میقات یلملم سے یا جس راستہ سے جائیں اس راستہ کے میقات سے احرام نہ باندھیں اور ان پرمیقات سے بلااحرام گزرنے کی وجہ سے دم وغیرہ بھی واجب نہیں ہوگا کیونکہ وہ اپنے میقات سے گزرنے کے وقت نہ مکہ مکرمہ میں حاضر ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں اور نہ حدودِ حرمِ محترم میں داخل ہونے کا، بلکہ وہ فی الحال میقات کی حد سے باہر ہی باہر سیدھا مدینہ طیبہ کی حاضری کا ارادہ رکھتے ہیں، اب جب وہ بلااحرام جدہ پہنچ گئے تو اگر مدینہ طیبہ جانے کا راستہ بند ہوگیا ہو یا رفیقوں کی رفاقت کے سبب یا از خود جی میں آیا چلو پہلے مکہ مکرمہ ہی حاضر ہوجائیں تو اب ان کو جدہ ہی سے احرام باندھ لینا چاہئے اور ان پر کچھ جزا بھی لازم نہیں ہوگی کیونکہ اپنے میقات سے بلا احرام گزرتے وقت مکہ مکرمہ یا حرم محترم میں جانے کی نیت نہیں تھی اور نیت کا اعتبار میقات سے گزرنے کے وقت ہے جیسا کہ پہلے بیان ہوچکا ہے، لیکن اگر میقات سے مکہ مکرمہ جانے کی نیت کی تھی اور احرام باندھا تھا تو اب اس کو مکہ مکرمہ ہی جانا لازم ہے اب نیت نہیں بدل سکتا جیسا کہ اس مسئلہ کی تفصیل اگلے نمبر میں آتی ہے۔ (۲) اگر کسی آفاقی نے میقات سے گزرنے کے وقت مکہ معظمہ کو جانے کے ارادے سے احرام باندھ لیا پھر جب جدہ میں پہنچا اور وہاں اپنے ساتھیوں یا دوسرے لوگوں کومدینہ طیبہ