عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرنے کا وقت ہی نہ ملا تو اس سے حج ساقط ہوجائے گا اور اس پر مرنے کے بعد اپنی طرف سے حج کرانے کی وصیت کرنا واجب نہیں ہوگا ۵؎ (اس تفصیل کی شرائطِ حج کے آخر میں بھی بیان ہوچکی ہے اس کو بھی دیکھ لیا جائے ، مؤلف) حج فرض میں نیابت کی شرائط حج فرض وواجب یعنی حجۃ الاسلام وقضا ونذر کے حج میں نیابت جائز ہونے کے لئے بیس شرطیں ہیں اگر ان شرائط میں سے کسی ایک شرط کے بغیر دوسرے سے حج کرایا جائے گا تو ادا نہ ہوگا اور وہ شرطیں یہ ہے ۱؎ شرطِ اول : جو شخص کسی دوسرے سے اپنا حج کرائے اس پر حج فرض ہونا یعنی اس کے پاس حج کرانے کے لائق مال ہو اور وہ صحیح و تندرست بھی ہو پس اگر کوئی شخص صحیح و تندرست تو ہے لیکن فقیر ہے اس لئے حج فرض نہیں اور اس نے اپنی طرف سے فرض حج اداکرایا اس کے بعد وہ مالدار ہوگیا جس کی وجہ سے اب اس پر حج فرض ہوگیا تو اب اس کو دوبارہ حج کرانا فرض ہے کیونکہ پہلا کرایا ہوا حج اس حج کی بجائے جائز و کافی نہیں ہوگا جو بعد میں اس پر فرض ہوا ہے اس لئے کہ سابقہ نیت آئندہ واجب ہونے والی عبادت کے لئے کافی نہیں ہوتی بلکہ یہ پہلا کرایا ہوا حج بلا خلاف نفلی ہوگا اور اگر وہ مالدار تو ہے لیکن صحیح و تندرست نہیں ہے اس لئے اس پر حج فرض نہیں ہوا اور اس نے اپنا فرض حج کسی دوسرے شخص سے کرادیا اس کے بعد وہ تندرست ہوگیا تو اس کا وہ حج کرادینا امام صاحب کے نزدیک جائز و کافی ہے اور صاحبین کے نزدیک جائز وکافی ہے جیسا کہ شروطِ حج میں بھی بیان ہوچکا ہے ۲؎ خلاصہ یہ ہے کہ اگر کسی پر حج فرض