عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
منبر : آنحضرت ﷺ طویل خطبہ دیتے وقت محراب نبوی کے قریب کھجور کے تنہ والے ستون کے سہارے کھڑے ہوجاتے تھے، پھر آپ کے لئے جھاؤ کی لکڑی کا منبر تیار کیا گیا جس کی تین سیڑھیاں تھیں ۔ جس روز آپ نے اس منبر پر جلوہ افروز ہوکر خطبہ دیا تو وہ کھجور کا تنہ فراق کے غم میں اونٹنی کی طرح بلک کررویا۔ آپ نے منبر سے اُتر کر اس کو سینہ سے لگایا جس سے آہستہ آہستہ اس کو سکون ہوا اور اس کو آپ نے منبر اور محراب کے درمیان دفن کرادیا ،امیر معاویہ رضی اﷲ عنہ نے اپنے دورِ خلافت میں اس منبر کے بوسیدہ ہوجانے کے خوف سے ایک اور منبر اس کی جگہ رکھوایا جس کی چھ سیڑھیاں تھیں او راس منبر نبوی کو اس کے اوپر نصب کرادیا چنانچہ دونوں کی سیڑھیاں مِل کر نو ہوگئیں ، خلفاوسلاطین خطبہ پڑھتے تو ساتویں سیڑھی پر کھڑے ہوتے تھے جو کہ منبرنبوی ﷺکی پہلی یعنی سب سے نیچے کی سیڑھی تھی ، بعدازاں مختلف ادوار میں منبر بدلے جاتے رہے موجودہ منبر سلطان مراد خاں ثالث نے ۸ ۹۹ھ میں بنواکر نصب کرایا جیسا کہ اس کے دروازہ پر لکھے ہوئے اشعار سے معلوم ہوتا ہے ، یہ سونے کے تاروں سے منقش سنگ مرمر کا نہایت عمدہ اور پائیدار ،عالیشان ، خوبصورت اور صنّاعی کا شاہکار ہے اس کے اوپر ایک نفیس قبّہ ہے جو سنگ مرمر کے چار خوبصورت پایوں پر قائم ہے ، اس منبر کی بارہ سیڑھیاں ( درجے ) ہیں اوپر کے تین درجے باہر کے طرف نکلے ہوئے ہیں جو منبرِ نبوی ﷺ کی حیثیت کو ظاہر کرتے ہیں اور باقی درجے اندر کی طرف ہیں ، یہ منبر اسی جگہ نصب کیا گیا ہے جہاں منبر نبوی ﷺ تھا۔ مسجدِ نبوی کے دروازے : حضرت عثمان رضی اﷲ عنہ کی تعمیر واضافہ میں اس مسجد مبارک کے چھ دروازے حضرت عمر رضی اﷲ عنہ کے