عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قیامت کا دن :قیامت کادن اُس دن کوکہتے ہیں جب حضرت اسرافیل علیہ السلام صور پھونکیں گے اس کی آوازاس قدر شدید اور ڈراؤنی ہوگی کہ اس کے خوف سے سب مرجائیں گے اور ہر چیز ٹوٹ پھوٹ کر فنا ہوجائے گی۔ یہ حق ہے کہ قیامت آنے والی ہے لیکن اس کا صحیح وقت اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔اتنا معلوم ہے کہ جمعے کا دن اور محرم کی دسویں تاریخ ہوگی۔ ہمارے پیغمبر حضور انور علیہ الصلوٰۃ والسلام ﷺ نے قیامت کی کچھ نشانیاں بیان فرمائی ہیں ان نشانیوں کو دیکھ کر قیامت کا قریب آجانا معلوم ہوسکتاہے۔ جو علامات ﷺنے بیان فرمائیں وہ سب حق ہیں اور وہ صحابۂ کرامؓ سے احادیث میں وارد ہیں۔ یہ علامات وآثار دو قسم پر ہیں۔ (۱) علامات صغریٰ۔ (۲) علامات کبریٰ۔ علامات صغریٰ :علامات صغریٰ وہ بہت سی علامات ہیں جو حضور ﷺ کے پردہ فرمانے سے حضرت امام مہدی علیہ السلام کے ظہور تک ظاہر ہوں گی، وہ ہیں:۔ امام بخاری نے روایت کیا ہے کہ آنحضرت ﷺنے عوف بن مالک سے فرمایا کہ قیامت سے پہلے یہ چھ علامات ہیں: ۱۔میری رحلت، ۲۔ بیت المقدس کا فتح ہونا، ۳۔ ایک عام وبا کا ہونا۔ (یہ دونوں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میںہو چکیں)، ۴۔ مال کازیادہ ہونا کہ سو دینار کو آدمی حقیر جانے گا (یہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد میںہوا)، ۵۔ ایک فتنہ جو عرب کے گھر گھر میں داخل ہوگا( یہ فتنہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کا تھا)، ۶۔ تم میں اور نصاریٰ میں ایک صلح ہوگی پھر وہ غدر کریں گے اور اَسّی (۸۰)نشان کہ ہر نشان کے ساتھ بارہ ہزار لشکر ہوگا، لے کر تم پر چڑھائی کریں گے (یہ علامت ابھی پائی نہیں گئی آئندہ ہونے والی ہے)۔