عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۳) منسک الکبیر میں ہے کہ اگر قارن نے ذبح سے پہلے سرمنڈایا اور ذبح کو ایامِ قربانی سے مؤخر کردیا تو اس پر بھی تین دم واجب ہونے چاہئیں ایک دم ذبح سے پہلے سر منڈانے کی وجہ سے اور دوسرا دم ذبح کو ایامِ قربانی سے مؤخر کرنے کی وجہ سے اور تیسرا دم قران یا تمتع کا واجب ہوگا، اور اگر قارن نے رمی سے پہلے سرمنڈایا اور باقی مسئلہ اسی طرح ہے جیسا کہ اوپر بیان ہوا تو اس پر رمی سے پہلے حلق کرانے کی وجہ سے چوتھا دم بھی واجب ہوگا، یہ فقہا کے کلام کا مقتضیٰ ہے، اﷲ تعالیٰ ہی ان کی مراد کو بہتر جانتا ہے ۶؎ (صاحب منسک الکبیر ؒ کی عبارت سے مفہوم ہوتا ہے کہ اگرچہ فقہا کی عبارت سے چوتھا دم واجب ہونا ظاہر ہوتا ہے لیکن یہ درست معلوم نہیں ہوتا بلکہ اس پر بھی تین ہی دم واجب ہونے چاہئیں جیسا کہ اصول کا تقاضا ہے واﷲ اعلم بالصواب ،مؤلف) حالتِ احرام میں خشکی کے جانور کو شکار کرنا یا ایذا پہنچانا شکار کی تعریف وتفسیر : (۱)شکار کے جانور اصل میں دو قسم کے ہیں ایک برّی دوسرے بحری،برّی یعنی خشکی کے جانور سے مراد وہ جانور ہے جس کی پیدائش خشکی میں ہو، اس کے رہنے کی جگہ کااعتبار نہیں پس وہ صرف خشکی میں رہتا ہو خشکی اور پانی میں رہتا ہو ( یعنی خشکی میں پیدا ہونے کے بعد دریا میں بھی رہنے لگا ہو مثلاً بطخ ہرحال میں وہ خشکی کا ہی جانور ہے۔ اور بحری یعنی دریائی جانور وہ ہے جس کی پیدائش سمندر ودریا وغیرہ کے پانی میں ہو اگرچہ وہ خشکی میں رہنے لگے، پس وہ محض سمندر ودریا وغیرہ کے پانی میں رہتا ہو یا پانی اور خشکی دونوں میں رہتا ہو ( یعنی پانی میں پیدا ہونے کے بعد خشکی میں بھی رہنے لگا ہو جیسے دریائی کُتا، مینڈک، کچھوا وغیرہ ) ہر حال میں وہ دریائی جانور ہے، پیدائش کااعتبار ہے رہائش کا اعتبار نہیں ہے کیونکہ جائے