عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حرام قرار دے لے ۵؎ مجازاً ان دو چادروں کو بھی احرام کہتے ہیں جن کو حاجی احرام کی حالت میں استعمال کرتا ہے ۔ ۶؎ حکمِ احرام : جب احرام صحیح طریقہ پر باندھ لیا تو اب اس کے متعلق دو احکام ہیں : اول۔ یہ کہ حج و عمرہ میں سے جس کا احرام باندھا ہے اس کا پورا کرنا لازمی ہے اس لئے اس کو پورا کئے بغیر احرام نہ کھولے اگرچہ وہ حج یا عمرہ نفلی ہی ہو اور اگرچہ وقوف سے پہلے جماع کرکے احرام کو فاسد کردیا ہو (یعنی تب بھی وہ حج کے تمام افعال ادا کئے بغیر احرام سے باہر نہیں ہوسکتا۔ مؤلف) پس تمام حالات میں حج و عمرہ میں سے جس کے لئے احرام باندھا ہے اس کے افعال پورے کرکے احرام سے باہر آنا چاہیئے سوائے اس صورت کے جبکہ اس کا حج فوت ہوجائے یعنی اس کو وقوفِ عرفات حاصل نہ ہوسکے اس صورت میں وہ عمرہ کے افعال ادا کرکے احرام سے باہر ہوجائے گا اور اسی طرح اس صورت میں جبکہ اس کو حج یا عمرہ سے روک دیا گیا ہو تو وہ حدودِ حرم میں ہدی ذبح کرکے احرام سے باہر ہوجائے گا۔ دوم۔ یہ کہ حج و عمرہ میں سے جس کا احرام باندھا ہے اگر اس کے افعال ادا کئے بغیر احرام سے باہر ہوگیا جیسا کہ حج فوت ہوجانے یا احصار یا اپنے فعل سے حج فاسد کرنے یعنی وقوفِ عرفہ سے پہلے جماع کرکے حج فاسد کردینے کی صورت میں، تو اس پر مطلق طور پر اس کی قضا واجب ہے اگرچہ وہ مظنون ہو، پس اگر کسی شخض نے اس گمان پر حج کا احرام باندھا کہ اس پر حج فرض ہے پھر اس کے خلاف ظاہر ہوا تو اس پر اس کے افعال پورے کرنا واجب ہے اور اس کو اس کا باطل کردینا جائز نہیں ہے پس اگر اس کو باطل کردیا تو اس کی قضا واجب ہے کیونکہ احرام کو فسخ کرنا ہرگز مشرو ع نہیں ہے مگر یہ کہ اس کے فسخ کرنے سے دم (قربانی) اور قضا واجب ہوگی اور یہ