عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شکار کا انڈا توڑنا : (۱)چونکہ انڈا شکار( پرندہ) کی اصل ہے اور اس میں سے شکار ( پرندہ ) پیدا ہوتا ہے اس لئے جب تک انڈا فاسد نہ ہوجائے احتیاطاً اس کو شکار کے حکم میں رکھا ہے اور اس بارے میں یہ حکم حضرت علی وحضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہم سے مروی ہے اس لئے محرم پر انڈا توڑنے سے جزا واجب ہوگی، پس اگر کسی محرم نے شترمرغ یا کسی اور پرندے کاانڈا توڑدیا اور وہ انڈا گندا نہیں ہوا تھا تو اس پر انڈے کی پوری قیمت واجب ہوگی اور اگر وہ انڈا گندا ہوچکا تھا تو اس پر کچھ واجب نہیں ہوگا مطلقاً یعنی خواہ وہ گندا انڈا شتر مرغ کا ہو یا کسی اور پرندے کا کیونکہ انڈا توڑنے پر اس کی ذات کی وجہ سے ضمان واجب نہیں ہوتا اگرچہ اس کا چھلکا قیمتی ہو جیسا کہ شتر مرغ کا انڈا بلکہ اس لئے واجب ہوتا ہے کہ اس سے شکار پیدا ہوگا اور فاسد انڈے میں یہ صلاحیت نہیں رہتی ، اس سے کرمانی ؒ کے قول کی تردید ہوگئی انہوں نے کہا ہے کہ ’’ شترمرغ کا گندا انڈا توڑنے سے جزا واجب ہوتی ہے اس لئے کہ اس کا چھلکا قیمتی ہوتا ہے اور شتر مرغ کے علاوہ کسی اور پرندے کا گندا انڈا توڑنے سے کچھ واجب نہیں ہوتا ‘‘ ۔ اور کرمانی کا قول اس لئے صحیح نہیں ہے کہ مُحرم کو انڈے کے چھلکے کے درپے ہونے سے منع نہیں کیا گیا بلکہ صرف شکار کے درپے ہونے سے منع کیا گیا ہے اور گندے انڈے سے شکار پیدا نہیں ہوتا ہے اورکرمانیؒ نے یہ جو کچھ ذکر کیا ہے یہ امام شافعیؒ کا مذہب ہے ۱؎ (۲) اگرشکار کا انڈا توڑا اور اس میں سے مرا ہو ابچہ نکلا اگر یہ معلوم ہے کہ یہ انڈا توڑنے کی وجہ سے مرا ہے تو صرف زندہ بچہ کی قیمت واجب ہوگی اور انڈے کے بدلے میں کچھ واجب نہیں ہوگا کیونکہ انڈا توڑنے کا ضمان بچہ کی وجہ سے ہے اور اگر یہ معلوم