عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوگیا ہے حلال شخص کی طرح ممنوعاتِ احرام کا ارتکاب کیا تو ان تمام جنایات کے لئے جن کا اس نے ارتکاب کیا ہے ایک ہی دم واجب ہوگا اھ کیونکہ یہ تمام جنایات قصدِ واحد کی طرف منسوب ہوں گی اور یہ بات پوشیدہ نہیں ہے کہ یہاں ( اس مسئلہ میں ) بھی تمام جنایات قصد واحد کی طرف منسوب ہوں گی پس اس کا مقتضا یہ ہے کہ یہاں بھی متعدد جزائیں واجب نہیں ہونی چاہئیں کیونکہ بظاہر ( ان دونوں مذکورہ صورتوں میں ) کوئی فرق نہیں ہے اور اسی لئے زیلعی کے بعض حاشیہ نگاروں نے کہا ہے کہ یہاں بھی جزائیں متعددنہیں ہونی چاہئیں ۵؎ بغیر ہدی احرام سے حلال ہوجانے والے مُحصر کا بیان : (۱) جو مُحْصَر موجب ِ احرام ( یعنی حج یا عمرہ یا دونوں ) کے افعال ادا کرنے سے کسی بندے کے شرعی حق کی وجہ سے روک دیا گیا ہو وہ حرم میں ہدی ذبح کرائے بغیر فی الحال احرام سے حلال ہوسکتا ہے جیسا کہ عورت وغلام اپنے خاوند وآقا کے شرعی حق کے لئے روک دیئے گئے ہوں اس طرح پر کہ کسی عورت نے اپنے خاوند کے بغیر ، یا غلام نے اپنے آقا کی اجازت کے بغیر احرام باندھا تو خاوند اور آقا کی لئے جائز ہے کہ حلال ہونے کے لئے ہدی ذبح کرائے بغیر اسی وقت ان دونوں کا احرام کھلوادیں ۶؎ (۲) پس اس مسئلہ کے بارے میں یہاںدو چیزوں کا بیان ہوگا ایک یہ کہ اس طرح احرام سے باہر ہونا جائز ہے دوسرے یہ کہ وہ کس طرح احرام سے باہر ہوگا، بغیر ہدی ذبح کئے احرام سے باہر ہونا تو اس لئے جائز ہے کہ عورت کی شرمگا ہ سے نفع حاصل کرنا خاوند کاحق ہے اور خاوند کو اس پر تصرف حاصل ہے پس وہ اپنے حق کی تکمیل کی طرف حاجت مند ہے اور یہ بات احرام قائم رہنے کی صورت میں اس کے لئے ممکن نہیں ہے