عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۱۵۔ وضو میں جو ترتیب منصوص ہے اس کی ظاہر ی حکمتیں یہ ہیں: ۔ سب سے پہلے دونوں ہاتھوں کوکلائیوں تک دھویا جاتا ہے اس میں یہ حکمت ہے کہ انسان اپناہر کام ہاتھ کے ذریعے پورا کرتا ہے جس کی وجہ سے ہاتھوں کامیل سے آلودہ ہونا ضروری ہے اور چونکہ وضو میں دوسرے اعضا ہاتھوں ہی سے صاف کئے جاتے ہیں پس اگر ہاتھوں کو پہلے نہ دھویا جائے اورمیلے ہاتھوں سے دوسرے اعضا دھوئے جائیں تو بجائے صاف ہونے کے اور زیادہ گندے ہوجائیں اس لئے پہلے ہاتھ دھونے کا حکم دیا گیا، اس کے بعد ان پاک ہاتھوں سے پانی لیکر منہ میں ڈالنے اور کلی کرنے کا حکم ہے کیونکہ ہاتھوں کے ظاہری میل کچیل کے بعد منہ کی اندرونی گندہ دہنی کا در جہ ہے۔ انسان منہ سے ہر قسم کی غذا کھا تا رہتا ہے جس کی وجہ سے غذا کے باریک ریزے منہ میں رہ جاتے ہیں ان کے صاف کرنے کے لئے کلی کی ضرورت ہے اور جو اجزا دانتوں کی ریخوں میں پھنس کر رہ جاتے ہیں ان کے لئے مسواک کی تاکید کی گئی ہے جس سے دانت صاف اور مسوڑھے بھی مضبوط ہوجاتے ہیں اورمنہ کے اندر کی صفائی ہوجاتی ہے اس کے بعد ناک کی آلودگی کو پاک کرنے کا حکم دیا گیا، ناک کی ریزش کے وہ ٹکڑے جو خشک ہوکر ناک میں جم جاتے ہیں اور ناک صاف نہ کرنے کی وجہ سے ناک میں پیدا ہونے والے جراثیم سانس کے ذریعے پھیپھڑوں کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں اورمختلف بیماریوںکا سبب بنتے ہیں اس لئے ناک صاف کرنے کاحکم دیا گیا ہے، منہ اور ناک کی صفائی چہرے کی صفائی میں شامل ہے پھر تمام چہرہ دھونے کاحکم ہے کیونکہ انسان کاچہرہ ہمیشہ کھلا رہتا ہے جس کی وجہ سے اس پر گردو غبار جم جاتا ہے چہرے کے ساتھ آنکھیں بھی دھل جاتی ہیں اور میل دورہونے کے باعث بیماریوں سے محفوظ رہتی ہیں چہرہ دھونے کے دونوں ہاتھ کہنیوں سمیت دھونے کا حکم دیا گیا ہے کیونکہ کاروبار