عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مساکین کے حصہ میں سے حج کے خرچ میں ملا یا جائے گا اور حج کی ادا ئیگی کی تکمیل کے بعد حج کا خرچ پورا کرکے مساکین کے حصہ میں سے جو کچھ بچے وہ مساکین کو دیا جائے گا ۳ ؎ کیونکہ صدقہ نفلی عبادت ہے اور حج فرض ہے لیکن اگر زکوٰۃ ہوتو پھر تہائی مال میں سے حصے کئے جائیں گے اور زکوٰۃ اور حج میں جس کو میت نے پہلے ذکر کیا ہوگا اسی سے شروع کیا جائے گا ۴ ؎ اور اگر رمضان المبارک کا روزہ فاسد کرنے کے کفارہ کی وصیت کی اور تہائی مال سے غلام آزاد کرنے کی رقم نہیں نکلتی تو وارثوں کو ساٹھ مسکینوں کا کھانا دینا جائز نہیں ہے ۵؎ یعنی اگر غلا م آزاد کرنے کی وصیت کی اور تہائی مال میں غلام کی قیمت کی گنجائش نہیں ہے تو وصیت باطل ہے کیونکہ وصیت کرنے والے کے مطابق اس وصیت پر عمل کرنا دشوار ہے اور یہی وصیت کے باطل ہونے کا سبب ہے ۶؎ (۱۴)اگر کسی نے وصیت کی کہ اس کی طرف سے حج کیا جائے اور اس کو کہا گیا کہ تمہارا تہائی مال حج کے لئے کافی نہیں ہے پھر اس نے کہا کہ اس مال سے حج ( کے سلسلہ ) میں میری مدد کرو پس اگر وہ رقم حج کے لئے کافی ہو تو اس وصیت پر عمل کرنا واجب ہے اور اگر حج کے لئے کافی نہ ہوتو قیاس یہ ہے کہ وصیت باطل ہوجائے گی اور استحسان یہ ہے کہ اس رقم سے فقراء حج کی مدد کی جائے گی ۷؎ (۱۵)اگر کسی نے اپنے باپ کی طرف سے حج کرنے کی وصیت کی تو جائز ہے کذافی القنیہ ۸ ؎ حج یا عمرہ کی نذر کا بیان