عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں ہے سب صورتوں میں جزا واجب ہوگی کیونکہ ا س نے اس فعل کے ساتھ فائدہ حاصل کیا ہے اگر چہ اس کے قصد کے بغیر اس فعل کا ارتکاب ہو ا ہو ۱؎ جاننا چاہئے کہ جنایات کی جزا و کفارات کا فوراً ادا کرنا واجب نہیں ہے بلکہ مرنے سے پہلے پہلے تاخیر کے ساتھ اد ا کرنا جائز ہے امکان کے اول وقت میں ادا نہ کرنے اور تاخیر کی وجہ سے گنہگار نہیں ہو گا اور وہ جس وقت بھی ادا کردے گا وہ ادا کرنے والا ہوگا قضا کرنے والا نہیں ہوگا لیکن آخر عمر میں جب فوت ہونے کا غلبہ ہو اور ایسا وقت آجائے کہ اگر اب ادا نہیں کرسکے گا اوراس کی ادائیگی رہ جائیگی تو اس کی ادائیگی کا وجوب سمٹ کر اس وقت میں متعین ہوجائیگا اب اگر اس وقت میں ادا نہیں کرے گا تو اس کی تاخیر کی وجہ سے گنہگار ہوگا اور اس پر اس کی ادائیگی کے لئے وصیت کرنا واجب ہوگا، اگر اس نے وصیت نہ کی تو اس کے ترکہ میں سے اداکرنا واجب نہیں ہوگا اور نہ ہی وارثوں پر اس کا ادا کرنا واجب ہوگا لیکن اگر وارث بلا وصیت تبرعاً اس کی طرف سے ادا کردیں تو جائز ہے اور ادا ہو جائیگا اور اس سے اس کی براء ت و نجات کی امیدکی جاتی ہے وارث کو اس کی جزا کفارہ میں میت کی طرف سے ر وزہ رکھنا جائز نہیں ہے بلکہ بطور تبرع اس کی طرف سے ہدی کا ذبح کرنایا کھانا دینا چاہیے ، کفارات کو جلد ادا کرنا افضل ہے تاکہ نیک کام میں جلدی ہو ۲؎ خوشبو استعمال کرنا خوشبو کی تعریف : (۱) خوشبو وہ چیز ہے جس سے اچھی بُو آتی ہو ، اس کو خوشبو کے طور پر استعمال کیا جاتا ہو ، اس سے خوشبو تیار کی جاتی ہو اور