عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
طہارت واجب ہونے کی شرطیں: طہارت واجب ہونے کی شرطیں نوہیں: (۱) اسلام (۲) عقل (۳) بلوغ (۴) حدث پایا جانا خواہ حدث اصغر ہو یااکبر (۵) پاک کرنے والی چیزیعنی ضرورت کے مطابق پاک اورخالص پانی، یا پاک مٹی کا ہونا (۶) پانی یامٹی کے استعمال پر قدرت ہونا (۷) عورت کا حیض کی حالت میں نہ ہونا (۸) عورت کا نفاس کی حالت میں نہ ہونا (۹) نماز کے وقت کا تنگ ہونا۔ (بحرودروش ومنحہ ملتقطاً) طہارت کے صحیح ہونے کی شرطیں: طہارت کے صحیح ہونے کی شرطیں چارہیں: ۱۔ پاک اورخالص پانی کا تمام اعضا پر پہنچنا۔ ۲۔ عورت کا حیض کی حالت میں نہ ہونا۔ ۳۔ عورت کا نفاس کی حالت میں نہ ہونا۔ ۴۔ غیر معذور کو طہارت حاصل کرنے کی حالت میں طہارت کو توڑنے والی کسی چیز کالاحق نہ ہونا اور ا ُس چیز کا بدن سے دور ہونا جو طہارت کی مانع ہے مثلاً آنکھ کا کیچڑ (چپڑ) یاموم وغیرہ جو بدن پر چپکا ہوا ہو اس کا دور ہونا۔ (ایضاً) طہارت کی اقسام: نماز سے تعلق رکھنے والی طہارت کی دو قسمیں ہیں ایک حدیث سے طہارت۔ اس کو طہارت حکمی بھی کہتے ہیں اور دوسری خبث سے طہارت اس کو طہارت حقیقی بھی کہتے ہیں حدث سے طہارت یعنی حکمی طہارت تین قسم کی ہوتی ہے یعنی وضو، غسل اورتیمم۔ اورخبث سے طہارت یعنی حقیقی طہارت نجاست سے پاکیزگی حاصل کرنا ہے۔ (بدائع تصرفاً) (ان دونوں قسم کی طہارت کی تفصیل مع اقسام علی الترتیب بیان کی جاتی ہے (مؤلف)