عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے پاک نہیں ہوتا، ۴۔ چوہا اگر گھی میں مر جائے تو اگر گھی جما ہوا ہو تو اس کے آس پاس کا گھی نکال کر پھینک دیا جائے اور باقی پک ہے وہ کھایا جائے، اور اگر پتلا ہو تو اس کو کھانا جائز نہیں لیکن کھانے کے سوا اور طرح فاودہ لینا جیسے روشنی کرنا اور چمڑے کی دباغت کرنا جائز ہے اگر اس سے چمڑے کی دباغت کی جائے تو اس کے دھونے کا حکم کیا جائے پھر اگر وہ نچڑ سکے تو تین بار اس کو دھئیں اور نچوڑیں اور اگر نہ نچڑسکے تو امام ابو یوسفؒ کے نزدیک تین بار دھئیں اور ہر بار خشک کریں، جمعے ہوئے گھی کی حد یہ ہے کہ اگر کسی طرف سے نکالا جائے تو اسی وقت سب مل کر برابر نہ ہو جاوے اور اگر اسی وقت برابر ہو جائے تو وہ پتلا ہے (تیل و گھی وغیرہ پاک کرنے کے جو طریقے پہلے بیان ہوچکے ہیں ان کے مطابق پاک کرکے اس ناپاک گھی کو کھانے کے استعمال میں لاسکتے ہیں۔ فائدہ: بعض کتابوں میں ناپک چیزوں کے پاک کرنے کے ان طریقوں کو اس طرح تقسیم کیا ہے ک وہ اکیس ہو جاتے ہیں اور وہ مختصراً یہاں ایک جگہ درج کئے جائیں ہیں: ۱۔ دھونا، ۲۔ پونچھنا، ۳۔ خشک کرنا، ۴۔ چھیلنا، ۵۔ ذات کا بدل جانا، ۶۔ کھودنا (یعنی ناپاک زمین کی مٹی کھود کر اوپر نیچے کردینا)، ۷۔ چمڑے کا دباغت کرنا، ۸۔ شراب کو نمک وغیرہ ڈال کر سرکہ بنانا، ۹۔ شراب کا خود بخود سرکہ بن جانا، ۱۰۔ جانور کا ذبح کرنا، ۱۱۔ خشک مٹی کامل ڈالنا، ۱۲۔ موزے کا رگڑنا، ۱۳۔ نجس حوض میں پاک پانی کا اسقدر داخل ہونا کہ وہ کچھ جاری ہو جائے، ۱۴۔ کنوئیں کے ناپاک پانی کا زمین کے اندر گھسنا (خشک ہو جانا)، ۱۵۔ بعض میں تصرف کرنا (یعنی بیلوں نے اناج بوسہ سے الگ کرتے ہوئے روند نے میں پیشاب و گوبر کردیا اور اس اناج کو آپس میں تقسیم کیا گیا یا خیرات کیا وغیرہ)، ۱۶۔ روئی کا دھننا، ۱۷۔