عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مستحب ہے (فتح وبحروش وم) (ان مواقع کا بیان آگے آتا ہے ، مولف) پس وضو اور نماز کے وقت بھی مسواک کرنا مستحب ہے اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک وضو کرتے وقت مسواک کرنا مستحب موکدہ یعنی سنت موکدہ ہے پس احناف کے نزدیک مسواک کرنا وضو کی سنت ہے نماز کی سنت نہیں ہے لیکن اگر کسی نے وضو کے وقت مسواک نہ کی تو اب نماز کے لئے کھڑا ہوتے وقت مسواک کرلے لیکن اس طرح نرمی سے کرے کہ خون نہ نکلنے پائے ورنہ وضو ٹوٹ جائے گا اور دوبارہ وضو کرنا پڑے گا۔ (مستفادہ عن ش وغیرہ) مسواک کی فضیلت: مسواک کر نے کی تاکید اوراس کے فضائل و احادیث میں بکثرت وارد ہیں: قال قال رسول اللّٰہ ﷺ لو لا ان اشق علی امتی لا مرتھم بالسواک مع کل صلوۃ رواہ البخاری واللفظ لہ ومسلم الاانہ قال عند کل صلوۃ وفی مؤطا امام مالک مع کل وضوء وفی روایۃ سنن النسائی عند کل وضوء ورواھا الحمد فی مسندہ وابن خزیمہ فی صحیحہ وصححا الحاکم وذکر ھا البخاری تعلیقا فی کتاب الصوم ـ (فتح وط وغیرہما ملتقطا) ’’حضرت ابو ہریرہ رضی للہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا اگر مجھے اپنی اُمت پر مشقت و دشواری کا خیال نہ ہوتاتومیں اُن کوہر نماز کے وقت مسواک استعمال کرنے کا حکم دیتا‘‘ اس کو امام بخاریؒ ومسلم ؒ نے روایت کیا ہے اورامام مالک ؒ نے موطا میں نسائی نے اپنی سنن میں ، امام احمد ؒ نے اپنی مسند میں اورابن خزمہ رضی اللہ عنہ نے اپنی صحیح میں ہرنماز کی بجائے ہر وضو کے ساتھ مسواک کرنا روایت کیا ہے اور حاکم نے اس کو صحیح کہا ہے اورامام بخاری نے اس کو کتاب الصوم میں تعلیقاً روایت کیاہے‘‘ یہ احناف کیلئے دلیل ہے کیونکہ ان کے نزدیک مسواک کرنا وضو کی سنت ہے نہ کہ نماز کی، اور بخاری ومسلم کی روایت شافعی مذہب کی دلیل ہے کیونکہ ان کے نزدیک مسواک کرنانمازکی سنت ہے (ط وبحروش وغیرہا تصرفاً) ایک اور حدیث