عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لگاتے تھے اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہ وحضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہ ودیگر اکابر صحابہ اس کی طرف نماز پڑھتے تھے اور روایت ہے کہ اس کے پاس دعا قبول ہوتی ہے پس یہاں نفل نماز پڑھنے اور دعا مانگنی چاہئے اور اس کے ساتھ ٹیک لگانی چاہئے۔(۳)اسطوانہ ء توبہ : اس کو اسطوانہ ابی لبابہ بھی کہتے ہیں ، کیونکہ حضرت ابو لبابہ صحابی رضی اﷲ عنہ سے غزوئہ تبوک میں بتقاضائے بشریت ایک خطاء سرزدہوگئی تھی جس کا ذکر قرآن مجید کے پارہ نمبر ۱۱ میں تفصیل کے ساتھ ہے اس کی وجہ سے حضرت ابو لبابہ رضی اﷲ عنہ نے اپنے آپ کواس ستون سے باندھ دیا اور کہا تھا کہ جب تک حضور ﷺ خود نہیں کھولیں گے بندھا رہوں گا، حضور ﷺ نے بھی یہ فرمادیا کہ جب تک حق تعالیٰ کی طرف سے حکم نہیں ہوگا میں بھی نہیں کھولوں گا چنانچہ پچاس روز کی طویل مدت کے بعد اﷲ تعالیٰ نے ابو لبابہ کی توبہ قبول کی اور حضور انور ﷺ نے اپنے دستِ مبارک سے ان کو کھولا، یہ ستون روضہ مقدسہ میں منبر سے چوتھا اور قبرِ مطہرہ سے دوسرا ہے یعنی اسطوانہ عائشہ ؓاور اس اسطوانہ کے درمیان ہے جو حجرئہ مطہرہ کی شباک سے متصل ہے ، اس اسطوانہ کے ساتھ قبلہ والی جانب سے آپ ﷺ نے ٹیک لگائی ہے اور اس کے پاس اعتکاف بھی فرمایا ہے اورآپ اس کی طرف نوافل نماز بھی پڑھتے تھے ، اس لئے زائر یہاں بھی نوافل پڑھے اور دعا مانگے ۔ (۴) اسطوانہء سریر : یہ ستون اسطوانہ توبہ سے مشرق کی طرف حجرئہ شریفہ کی شباک سے متصل ہے یعنی یہ تینوں ستون ایک ہی صف میں ہیں ، اس کے پاس حضور انور ﷺ اعتکاف فرمایاکرتے تھے کہا گیا ہے کہ کسی مرتبہ یہاں اور کسی مرتبہ اسطوانہ توبہ کے پاس اور کبھی کسی اور جگہ اعتکاف فرماتے تھے اور رات کو آرام کے لئے آپ کا بستر مبارک یہاں بچھا دیا جاتا تھا۔(۵)اسطوانہء علی ؓ: اس کو اسطوانہ حرس یا محرس بھی کہتے ہیں ،